Ahkam-ul-Quran - Maryam : 65
رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَ اصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهٖ١ؕ هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِیًّا۠   ۧ
رَبُّ السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کا رب وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان کے درمیان فَاعْبُدْهُ : پس اس کی عبادت کرو وَاصْطَبِرْ : اور ثابت قدم رہو لِعِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت پر هَلْ : کیا تَعْلَمُ : تو جانتا ہے لَهٗ : اس کا سَمِيًّا : ہم نام کوئی
یعنی آسمان اور زمین کا اور جو ان دونوں کے درمیان ہے سب پروردگار کا ہے تو اسی کی عبادت کرو اور اسی کی عبادت پر ثابت قدم رہو بھلا تم کوئی اسکا ہم نام جانتے ہو ؟
قول باری ہے (ھل تعلم لہ سمیاً کیا ہے کہ کوئی ہستی تمہارے علم میں اس کی ہم پایہ ؟ ) حضرت بن عباس مجاہد اور ابن جریج کا قول ہے کہ ” مثل اور مشابہ “ قول باری ہے (لم نجعل لہ من قبل سمیاً ہم نے اس نام کا کوئی اور آدمی اس سے پہلے نہیں پیدا کیا) حضرت ابن عباس کا قول ہے کہ بانجھ عورتوں نے اس جیسا بچہ نہیں جنا۔ مجاہد کا قول ہے کہ ہم نے اس سے پہلے اس جیسا کوئی نہیں بنایا۔ قتادہ وغیرہ دیگر حضرات کا قول ہے کہ ہم نے اس سے پہلے اس نام کا کوئی آدمی نہیں پیدا کیا۔ قول باری (ھل تعلم لہ سمیعاً ) کی تفسیر میں ایک قول یہ بھی ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور کو الہ کہلانے کا کوئی استحقاق نہیں ہے۔
Top