Urwatul-Wusqaa - Maryam : 65
رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَ اصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهٖ١ؕ هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِیًّا۠   ۧ
رَبُّ السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کا رب وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان کے درمیان فَاعْبُدْهُ : پس اس کی عبادت کرو وَاصْطَبِرْ : اور ثابت قدم رہو لِعِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت پر هَلْ : کیا تَعْلَمُ : تو جانتا ہے لَهٗ : اس کا سَمِيًّا : ہم نام کوئی
آسمان و زمین کا پروردگار اور ان سب کا پروردگار جو آسمان و زمین میں ہیں سو اس کی بندگی کر اور اس کی بندگی کی راہ میں جو کچھ پیش آئے جھیلتا رہ کیا تیرے علم میں کوئی دوسرا بھی اس کا ہم نام ہے ؟
آسمان و زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اس کا پروردگار وہی اللہ ہے : 65۔ زہر نظر آیت کا بیان جبریل (علیہ السلام) کے بیان کا جزو بھی ہو سکتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک مستقل بیان بھی اس کو کہا جاسکتا ہے اور دونوں صورتوں میں مدعا میں کوئی فرق نہیں پڑنا چاہئے متکلم میں فرق تسلیم کیا جائے اور یہ فرق بھی ظاہری ہوگا حقیقت میں تو کلام اللہ تعالیٰ ہی کا ہے کیونکہ جبریل اپنے ارادہ سے تو کوئی بات کر ہی نہیں سکتے ، جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا فرمایا ” آسمان و زمین کا پروردگار اور ان سب کا پروردگار جو آسمان و زمین میں ہیں اللہ تعالیٰ ہی ہے لہذا وہی بندگی و عبادت کے لائق ہے اس کی بندگی و عبادت میں لگے رہو یہی راہ مستقیم ہے پھر اس راستہ میں جو کچھ آپ کو پیش آئے اسے بھی اس کی رضا کے لئے جھیلتے رہو تمہارا موقف بالکل صحیح ہے کہ عبادت ہے تو اس کی اور اطاعت ہے تو اس کی پھر اس کی راہ چلنے میں جو کچھ بھی حائل ہو اس کو خوشی سے برداشت کرو۔ “ گویا یہ بات پیغمبر اسلام اور آپ ﷺ کے ساتھیوں سے کہی جا رہی ہے کہ دو باتوں میں لگے رہو ساری کامیابیاں انہیں دو باتوں سے ملیں گی وہ کیا ؟ یہ کہ اس کی عبادت کرو اور یہ کہ اس کی عبادت کی راہ میں جتنی مشکلات پیش آئیں جیلتے رہو یہی بات آپ پر لازم کی گئی ہے اور پھر استفسارا پوچھا جا رہا ہے کہ کیا آپ اس کا کوئی ہم نام اور بھی جانتے ہیں ؟ اور ہم نام کے معنی نظیر ومثیل اور ثانی کے ہیں ظاہر ہے کہ اس کا جواب ایک ہی ہے کہ اس کا کوئی ہم نام نہیں اور نہ ہی ہو سکتا ہے ۔
Top