Jawahir-ul-Quran - Maryam : 65
رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَا بَیْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَ اصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهٖ١ؕ هَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِیًّا۠   ۧ
رَبُّ السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کا رب وَالْاَرْضِ : اور زمین وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان کے درمیان فَاعْبُدْهُ : پس اس کی عبادت کرو وَاصْطَبِرْ : اور ثابت قدم رہو لِعِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت پر هَلْ : کیا تَعْلَمُ : تو جانتا ہے لَهٗ : اس کا سَمِيًّا : ہم نام کوئی
رب آسمانوں کا اور زمین کا46 اور جو ان کے بیچ ہے سو اسی کی بندگی کر اور قائم رہ اس کی بندگی پر کسی کو پہچانتا ہے تو اس کے نام کا
46:۔ شبہات دور کرنے کے بعد دعوی سورت کو بیان فرمایا کہ زمین و آسمان یعنی ساری کائنات کا مالک و مختار اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ لہذا اسی کی عبادت کرو اور صرف اسی ہی کو پکارو۔ ” وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهٖ “ اور اسی کی عبادت اور پکار پر پابند ہوجاؤ۔ کیونکہ متصرف اور کارساز وہی ہے۔ اور کوئی نہیں۔ ” ھَلْ تَعْلَمُ لَهٗ سَمِیًّا “ یعنی ہم صفت اور مثل۔ استفہام انکار کے لیے ہے یعنی وہ اپنی صفات کارسازی میں یکتا اور بےمثل ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔
Top