Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 64
وَ مَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّكَ١ۚ لَهٗ مَا بَیْنَ اَیْدِیْنَا وَ مَا خَلْفَنَا وَ مَا بَیْنَ ذٰلِكَ١ۚ وَ مَا كَانَ رَبُّكَ نَسِیًّاۚ
وَمَا : اور ہم نَتَنَزَّلُ : نہیں اترتے اِلَّا : مگر بِاَمْرِ : حکم سے رَبِّكَ : تمہارا رب لَهٗ : اس کے لیے مَا بَيْنَ اَيْدِيْنَا : جو ہمارے ہاتھوں میں ( آگے) وَمَا : اور جو خَلْفَنَا : ہمارے پیچھے وَمَا : اور جو بَيْنَ ذٰلِكَ : اس کے درمیان وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہے رَبُّكَ : تمہارا رب نَسِيًّا : بھولنے والا
اے نبی ﷺ ‘ ہم تمہارے رب کے حکم کے بغیر نہیں اترا کرتے۔ جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے ‘ ہر چیز کا مالک وہی ہے اور تمہارا رب بھولنے والا نہیں ہے۔
اس بارے میں کافی روایات ہیں کہ وما نتزل الا بامر ربک (91 : 46) ” اے محمد ﷺ ‘ ہم تمہارے رب کے حکم کے بغیر نہیں اترا کرتے “۔ اللہ کے حکم کے مطابق جبرائیل نے یہ بات اپنی زبان میں کہی کیونکہ کسی موقع پر جب وحی نہ آئی تو آپ کو وحشت اور پریشانی لاحق ہوگئی اور آپ کا شوق بڑھ گیا کہ کیوں اس قدر طویل عرصہ عالم بالا سے رابطہ نہیں ہوا۔ چناچہ اللہ نے جبرائیل کو حکم دیا کہ تم یہ پیغام دے دو اور کہہ دو کہ ہم تو اللہ کے حکم کے مطابق نازل ہوتے ہیں اور حکم دینا اللہ کا کام ہے۔ لہ مابین۔۔۔۔۔۔۔۔ ذلک (91 : 46) ” جو کچھ ہمارے آگے ہے ‘ جو کچھ ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے ہر چیز کا مالک وہی ہے “۔ وہ کسی چیز کو بھلاتا نہیں۔ وحی تب ہی نازل ہوتی ہے جب اللہ کی حکمت کا تقاضا ہو کہ نازل ہوجائے۔ وماکان ربک نسیا (91 : 46) ” اور تمہارا رب بھولنے والا نہیں ہے “۔ اس کے بعد شاید یہی تھا کہ آپ کو صبر کرنے کی تلقین کی جائے اور یہ حکم دیا جائے کہ آپ اللہ کی بندگی پر جم جائیں ‘ صرف اللہ کو اپنا رب سمجھیں۔
Top