Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 84
فَلَا تَعْجَلْ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدًّاۚ
فَلَا تَعْجَلْ : سو تم جلدی نہ کرو عَلَيْهِمْ : ان پر اِنَّمَا : صرف نَعُدُّ : ہم گنتی پوری کر رہے ہیں لَهُمْ : ان کی عَدًّا : گنتی
اچھا ‘ تو اب ان پر نزول عذاب کے لئے بےتاب نہ ہو۔ ہم ان کے دن گن رہے ہیں وہ دن آنے والا ہے۔
فلا تعجل علیھم (91 : 48) ” آپ ان پر نزول عذاب کے لئے عجلت نہ کریں ’‘’۔ اپنے دل کو بھی تنگ نہ کریں ‘ پریشان نہ ہوں ‘ ان لوگوں کو تھوڑی سی مہلت دے دی گئی ہے۔ ان کے اعمال ئنے جارہے ہیں۔ ان کا حساب رکھا جارہا ہے۔ انداز بیان یہ ظاہر کررہا ہے کہ ان کے اعمال کا حساب نہایت ہی باریکی سے رکھا جارہا ہے۔ انما تعد لھم عدا (91 : 48) ” ہم ان کے دن گن رہے ہیں “۔ کس قدر خوفناک دھمکی ہے یہ ! وہ شخص ہلاک ہوا جسکے گناہوں ‘ جس کے اعمال ‘ جس کی ہر سانس کا حساب اللہ خود رکھ رہا ہے ‘ اور نہایت باریکی سے اس کا حساب ریکارڈ کیا جارہا ہے ‘ تاکہ سختی سے اس کی گرفت ہو سکے۔ جو شخص یہ محسوس کرتا ہے کہ اس کرئہ ارض کی زندگی میں اس کا افر اس کے اعمال کی نگرانی کر رہا ہے اور اس کی غلطیاں نوٹ کی جارہی ہیں ‘ وہ ڈر جاتا ہے۔ اسے ہر وقت خوف رہتا ہے ‘ کھٹکا لگا رہتا ہے کہ شاید اس سے کسی وقت کوئی غلطی سرزد ہو کر نوٹ نہ ہوجائے۔ لیکن جس شخص کی غلطیاں اللہ بذات خود نوٹ کررہا ہو تو۔۔۔۔۔۔ قیامت کے مناظر میں سے ایک منظر میں اس گنتی اور حساب کا انجام دکھایا جاتا ہے۔ اہل ایمان کی حالت یہ ہے کہ وہ اللہ کے دربار میں معزز وفود کی شکل میں آرہے ہیں ‘ نہایت عزت اور احترام کے ساتھ۔
Top