Tafseer-e-Majidi - Maryam : 84
فَلَا تَعْجَلْ عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدًّاۚ
فَلَا تَعْجَلْ : سو تم جلدی نہ کرو عَلَيْهِمْ : ان پر اِنَّمَا : صرف نَعُدُّ : ہم گنتی پوری کر رہے ہیں لَهُمْ : ان کی عَدًّا : گنتی
تو آپ ان کے حق میں جلدی نہ کیجیے،118۔ ہم خود ان کی (حرکتیں) شمار کررہے ہیں،119۔
118۔ (کہ ان پر عذاب کسی طرح آجائے تاکہ آئندہ کے لیے مخلوق ان کے فتنہ وشر سے محفوظ ہوجائے) متی تستریح انت والمسلمون من شرورھم وتطھر الارض بقطع دابرھم (کشاف) ” حضور ﷺ کا جلد ہی عذاب چاہنا بعد مایوسی ان کے ایمان لانے کے شاید اس وجہ سے ہو کہ ان کا ضرر کفر دوسروں تک متعدی نہ ہوجائے، بس ایسا استعجال منافی شان رحمت کے نہیں “ (تھانوی (رح ) 119۔ (اور وقت مناسب پر سزا دے لیں گے، تعجیل سزا میں حکمت ابتلاء ہی فوت ہوئی جاتی ہے) اعمال یہاں مقدر ہے۔ نعدانفاسھم واعمالھم (کبیر) قیل نعد اعمالھم لتجازیھم (بحر) اور اسی کا ترجمہ اردو محاورہ کے لحاظ سے ” حرکتیں “ کیا گیا ہے۔ یہ مراد بھی ہوسکتی ہے کہ ”‘ ہم ان کے مہلت کے دن خوب گنے جارہے ہیں “۔ نعدلھم ایام اجالھم (بیضاوی) قیل ایامھم التی سبق قضاء نا ان تمھلھم الیھا (بحر)
Top