Fi-Zilal-al-Quran - Al-Muminoon : 26
قَالَ رَبِّ انْصُرْنِیْ بِمَا كَذَّبُوْنِ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب انْصُرْنِيْ : میری مدد فرما بِمَا : اس پر كَذَّبُوْنِ : انہوں نے مجھے جھٹلایا
نوح نے کہا ” پروردگار ، ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے ، اس پر اب تو ہی میری نصرت فرما “۔
قال کذبون (26) جب زندہ انسان اس طرح پتھروں کی طرح جمود اختیار کرلیں۔ زندگی آگے بڑھنا رک جائے اور اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے لیے ترقی و کمال کے جو مدارج مقرر کر رکھے ہیں۔ انسان اس کی طرف برھنا چھوڑ دیں تو ایسے انسان انسانی ترقی کی راہ میں روڑہ بن جاتے ہیں۔ اب دو ہی صورتیں ہوتی ہیں یا تو زندگی کو اس جگہ پر جامد چھوڑ دیا جائے اور یا پھر انکو پاش پاش کردیا جائے جس نے زندگی کی گا ڑی کو آگے بڑھنے سے روک دیا ہے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کے بارے میں یہی فیصلہ ہوا کہ اسے انسانیت کی راہ سے برطرف کردیا جائے۔ کیونکہ حضرت نوح السلام کا دور آغاز انسانیت کا دور ہے ۔ اس لیے اللہ نے انسانیت کی راہ میں اس بھاری پتھر کو ایک طرف پھینک دیا۔
Top