Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 165
اَتَاْتُوْنَ الذُّكْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِیْنَۙ
اَتَاْتُوْنَ : کیا تم آتے ہو الذُّكْرَانَ : مردوں کے پاس مِنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں
” کیا تم دنیا کی مخلوق میں سے مردوں کے پاس جاتے ہو
اتاتون الذکران ……قوم عدون (160) قوم لوط وادی اردن کی کئی بستیوں میں آباد تھی۔ یہ لوگ جس جرم کے عادی تھے وہ عمل قوم لوط کے نام سے مشہور ہے۔ یعنی مردوں کی ہم جنس پرستی اور عورتوں سے جنسی تعلق کو ترک کرنا۔ یہ نہایت ہی مکروہ فطری بےراہ روی تھی کیونکہ مرد اور عورتوں کو اللہ نے پیدا کیا ہے اور ہر ایک کے اندر ایک دوسرے کے لئے جابیت رکھی ہے۔ یہ اللہ کا ایک تخلیقی راز ہے۔ اس طرح اللہ نے انسانی زندگی کے تسلسل کا انتظام کیا۔ نسل کشی کا یہ انتظام اللہ نے مرد اور عورت کے درمیان ملاپ کے ذریعہ سے جاری کیا۔ یہ نظام بھی اللہ کے اس نظام کا ایک حصہ ہے جو اس نے اس پوری کائنات میں جاری فرمایا ہے۔ جس نے اس کائنات کے ہر شخص اور ہر چیز کو باہم مربوط کردیا ہے اور اس طرح اس کائنات میں جاری فرمایا ہے ۔ جس نے اس کائنات کے ہر شخص اور ہر چیز کو باہم مربوط کردیا ہے اور اس طرح اس کائنات کا ہر شخص اور ہر چیز ایک دوسرے کے ساتھ حالت تعاون میں ہے۔ رہی یہ حرکت کہ مرد ، مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم کریں تو یہ تعلق بےتعلق بےمقصد اور غیر پیداواری ہوگا اور اس سے کوء قمصد پورا نہ ہوگا اور یہ عمل فطرت کے قانون اور فطرت کے نظام دونوں کے خلاف ہوگا جن کے مطابق یہ کائنات چل رہی ہے۔ تعجب یہ ہے کہ بعض بےذوق لوگوں کو اس عمل میں لذت ملتی ہے حالانکہ حقیقی لذت وہ ہوتی ہے جس میں مرد اور عورت کا القاء ہو اور اس کے نتیجے میں مقاصد فطرت بھی پورے ہوں۔ لہٰذا عمل قوم لوط فطرت سے کھلا انحراف ہے۔ لہٰذا اس قوم کی سزا یہی تھی کہ یا تو دوبارہ آجائیں یا ان کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے۔ کیونکہ ایسے لوگ قافلہ انسانیت اور گروہ انسانیت سے نکل گئے ہیں اور اب انہوں نے وہ مقصد پورا کرنا چھوڑ دیا ہے جس کے لئے اللہ نے ان کو پیدا کیا تھا۔ یہ کہ سابقہ لوگوں کے فطری عمل سے یہ پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنے فطری عمل سے آنے والی اقوام کو پیدا کرنا تھا۔ جب حضرت لوط نے ان کو دعوت دی کہ وہ اس غیر فطری بےراہ روی کو ترک کردیں اور اس بات پر انہوں نے ان کی سرزنش کی کہ انہوں نے اس کو راہ کو ترک کردیا جو رب نے ان کے لئے پیدا کیا ہے۔ انہوں نے فطرت کے خلاف بغاوت کردی ہے اور اللہ کی تخلیق فطرت کو رد کردیا ہے اور یہ معلوم ہوا کہ وہ اپنی اس روش کو چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہیں اور اللہ کی سنت اور فطرت کی طرف لوٹنے کو تیار نہیں ہیں۔
Top