Tafseer Ibn-e-Kaseer - Ash-Shu'araa : 165
اَتَاْتُوْنَ الذُّكْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِیْنَۙ
اَتَاْتُوْنَ : کیا تم آتے ہو الذُّكْرَانَ : مردوں کے پاس مِنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں
کیا تم اہل عالم میں سے لڑکوں پر مائل ہوتے ہو
ہم جنسی پرستی کا شکار لوط نبی ؑ نے اپنی قوم کو انکی خاص بدکاری سے روکا کہ تم مردوں کے پاس شہوت سے نہ آؤ۔ ہاں اپنی حلال بیویوں سے اپنی خواہش پوری کر جنہیں اللہ نے تمہارے لئے جوڑا بنادیا ہے۔ رب کی مقرر حدوں کا ادب و احترام کرو۔ اس کا جواب ان کے پاس یہی تھا کہ اے لوط ؑ اگر تو باز نہ آیا تو ہم تجھے جلا وطن کردیں گے انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ ان پاکبازوں لوگوں کو تو الگ کردو۔ یہ دیکھ کر آپ نے ان سے بیزاری اور دست برداری کا اعلان کردیا۔ اور فرمایا کہ میں تمہارے اس برے کام سے ناراض ہوں میں اسے پسند نہیں کرتا میں اللہ کے سامنے اپنی برات کا اظہار کرتا ہوں۔ پھر اللہ سے ان کی لئے بددعا کی اور اپنی اور اپنے گھرانے کی نجات طلب کی۔ اللہ تعالیٰ نے سب کو نجات دی مگر آپ کی بیوی نے اپنی قوم کا ساتھ دیا اور انہی کے ساتھ تباہ ہوئی جیسے کہ سورة اعراف، سورة ہود اور سورة حجر میں بالتفصیل بیان گزر چکا ہے۔ آپ اپنے والوں کو لے کر اللہ کے فرمان کے مطابق اس بستی سے چل کھڑے ہوئے حکم تھا کہ آپ کے نکلتے ہی ان پر عذاب آئے گا اس وقت پلٹ کر ان کی طرف دیکھنا بھی نہیں۔ پھر ان سب پر عذاب برسا اور سب برباد کردئیے گئے۔ ان پر آسمان سے سنگ باری ہوئی۔ اور انکا انجام بد ہوا۔ یہ بھی عبرتناک واقعہ ہے ان میں سے بھی اکثر بےایمان تھے۔ رب کے غلبے میں اس کے رحم میں کوئی شک نہیں۔
Top