Tafheem-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 165
اَتَاْتُوْنَ الذُّكْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِیْنَۙ
اَتَاْتُوْنَ : کیا تم آتے ہو الذُّكْرَانَ : مردوں کے پاس مِنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں
کیا تم دنیا کی مخلوق میں سے مردوں کے پاس جاتے ہو 108
سورة الشُّعَرَآء 108 اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ایک یہ کہ ساری مخلوق میں سے صرف مردوں کو تم نے اس غرض کے لیے چھانٹ لیا ہے کہ ان سے خواہش نفس پوری کرو حالانکہ دنیا میں بکثرت عورتیں موجود ہیں۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ دنیا بھر میں ایک تم ہی ایسے لوگ ہو جو شہوت رانی کے لیے مردوں کے پاس جاتے ہو، ورنہ انسانوں میں کوئی دوسری قوم ایسی نہیں ہے، بلکہ حیوانات میں سے بھی کوئی جانور یہ کام نہیں کرتا۔ اس دوسرے مفہوم کی صراحت سورة اعراف اور سورة عنکبوت میں یوں کی گئی ہے اَتَاْتَوْنَ الْفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمْ بِھَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ۔ " کیا تم وہ بےحیائی کا کام کرتے ہو جو دنیا کی مخلوق میں سے کسی نے تم سے پہلے نہیں کیا ؟ "
Top