Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 165
اَتَاْتُوْنَ الذُّكْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِیْنَۙ
اَتَاْتُوْنَ : کیا تم آتے ہو الذُّكْرَانَ : مردوں کے پاس مِنَ : سے الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہانوں
کیا تم لوگ مردوں کے پاس آتے ہو اپنی شہوت رانی کے لیے سب جہاں میں سے،
81 قوم لوط کے اوندھے پن کا نمونہ و مظہر : سو حضرت لوط نے ان سے فرمایا کہ تم لوگ مردوں سے شہوت رانی کرتے ہو۔ یعنی یہ کام تم سے پہلے کسی قوم نے نہیں کیا۔ یعنی اس سے پہلے کوئی قوم من حیث القوم اس فعل قبیح اور جرم شنیع کی مرتکب نہیں ہوئی۔ سو تم لوگ حدود انسانیت سے نکل کر حضیض حیوانیت میں گرگئے ہو۔ بلکہ اس سے بھی کہیں نیچے پہنچ گئے ہو۔ کیونکہ تم اس فعل خبیث کا ارتکاب کرتے ہو جس کا ارتکاب کوئی حیوان بھی نہیں کرتا کہ تم لوگ ایسے بگڑ گئے ہو کہ تم اس مخلوق کو جو کہ اس غرض کے لئے پیدا کی گئی ہے ۔ یعنی عورت ۔ اس کو چھوڑ کر تم مردوں کو اختیار کرتے ہو جو کہ تمہارے ممسوخ الفطرت ہونے کی دلیل ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ وہ لوگ امرد پرستی کے مرض میں ایسے مبتلا ہوگئے تھے کہ یہ چیز ان کے معاشرے کا ایک اجتماعی روگ اور قومی فیشن بن گئی تھی۔ اور کوئی قوم اگر دیوثی کے اس روگ میں من حیث الجماعت مبتلا ہوجائے تو وہ گندگی اور غلاظت کا ایک ڈھیر بن کر رہ جاتی ہے۔ جسکے بعد اللہ تعالیٰ اپنی دھرتی کو ان لوگوں کے وجود اور اس اجتماعی گندگی اور غلاظت سے پاک فرما دیتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو قوم لوط مجموعی طور پر اور قومی حیثیت سے اس مرض میں مبتلا ہو کر اپنے اندھے اور اوندھے پن کی انتہا کو پہنچ گئی تھی۔ تو حضرت لوط نے ان کو تنبیہ فرمائی اور اس سے خبردار کیا مگر انہوں نے پرواہ نہ کی۔ یہاں تک کہ وہ پوری قوم اپنے ہولناک انجام کو پہنچ کر رہی۔ اور وہ ایسے ہولناک عذاب میں مبتلا ہوئی جس کی دوسری کوئی نظیر نہیں مل سکتی ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top