Fi-Zilal-al-Quran - Al-Ghaashiya : 8
وُجُوْهٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاعِمَةٌۙ
وُجُوْهٌ : کتنے منہ يَّوْمَئِذٍ : اس دن نَّاعِمَةٌ : تر وتازہ
” کچھ چہرے اس روز بارونق ہوں گے ،
وجوہ یومئذ ........................................ مبثوثة اہل جنت کے چہروں سے معلوم ہوگا کہ یہ کھاتے پیتے لوگ ہیں۔ وہ رضائے الٰہی کی وجہ سے بےحد مطمئن ہوں گے۔ نعمتوں میں بس رہے ہوں گے۔ ان کے اعمال کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جائے گا ، تعریف کی جائے گی اور انعامات پائیں گے۔ اس کے علاوہ ان کو بلند روحانی شعور حاصل ہوگا کہ اللہ ان کے اعمال سے راضی ہے۔ اور ان کو نظرآئے گا کہ اللہ راضی ہے۔ اس سے زیادہ روحانی سکون کسی کو نہیں مل سکتا کہ کوئی بھلائی کے کاموں پر مطمئن ہوجائے ، اور اس کا انجام اچھا ہو ، اور پھر وہ دیکھے گا کہ اس کا مالک اس سے راضی ہے اور جنتوں میں داخل ہوجائے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم رضائے الٰہی اور روحانی خوشی کا ذکر جنتوں کی مادی نعمتوں سے پہلے کرتا ہے اور اس کے بعد جنتوں میں ان کے مقامات کا ذکر کیا جاتا ہے۔
Top