Mazhar-ul-Quran - Al-Ghaashiya : 8
وُجُوْهٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاعِمَةٌۙ
وُجُوْهٌ : کتنے منہ يَّوْمَئِذٍ : اس دن نَّاعِمَةٌ : تر وتازہ
کتنے ہی منہ (ف 3) اس دن تروتازہ ہوں گے
اہل جنت کی نعمتوں کا ذکر۔ (ف 3) اہل دوزخ کے ذکر کے بعد ان آیتوں میں اہل جنت کا ذکر فرمایا کہ وہ اپنی ایک ایک نیکی کا دس گنا سے سات سو تک اور بعض نیکوں کا اس سے بھی زیادہ اجرپائیں گے تو اپنے نیک عملوں کے نتیجہ سے خوش ہوجائیں گے اوپرگذرچکا ہے کہ جنت کے درجے ہیں جیسا جس کا عمل ہوگا ویسا ہی اس کو درجہ ملے گا، لیکن دوزخ کے مقابلے میں جنت کا ہر درجہ بلند اور عالی ہے ، اس لیے فی جنۃ عالیہ۔ فرمایا سورة بقرہ میں آیت ، اذ تبرالذین اتبعوا من الذین انتبعواگذرچ کی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اہل دوزخ آپس میں لغوباتیں اور ایک دوسرے کو لعن طعن کریں گے اس واسطے فرمایا اہل جنت نہ کوئی لغو بات کہین گے اور نہ کوئی ایسی لغو یات کسی دوسرے سے سنیں گے پھر فرمایا وہاں طرح طرح کی نہریں جاری ہوں گی ان نہروں کے کناروں پر کو زے رکھے ہوں گے جن کے دیکھنے سے لذت حاصل ہو اور جب پینا چاہیں تو وہ بھرے ملیں گے اور تحت بچھے ہوں گے ان تختوں پر جابجا طرح طرح کے بچھونے اورت کیے ہوں گے جہاں جو کوئی چاہے بیٹھے لیٹے غرض جنت کی نعمتیں وہ ہیں کہ نہ کسی بادشاہ و امیر نے آنکھوں سے دیکھیں نہ کانوں سے سنیں نہ کسی کے دل میں ان کا تصور معلوم ہوگی اب دنیا کی کسی زبان یاقلم میں وہ طاقت کہاں کہ ان نعمتوں کی تفصیل بیان کرسکے۔
Top