Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaashiya : 8
وُجُوْهٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاعِمَةٌۙ
وُجُوْهٌ : کتنے منہ يَّوْمَئِذٍ : اس دن نَّاعِمَةٌ : تر وتازہ
کتنے چہرے اس دن تروتاہ ہوں گے
کتنے چہرے اس روز تر و تازہ ہوں گے 8 ؎ بد بختوں کے ذکر کے بعد اب نیک بختوں کیا ذکر کیا جا رہا ہے جو دنیا میں نیک عمل کرتے رہے ، آخرت کو انہوں نے تسلیم کیا اور اللہ کی کتاب قرآن کریم کو ابدی ہدایت کی کتاب مانا اور محمد رسول اللہ ﷺ کی پیروی ہیں انہوں نے کیا جو کچھ کیا اور پھر جن حالات سے بھی وہ دو چار ہوئے ان کو انہوں نے بخوشی قبول کیا اور آج بحمد اللہ قیامت کے روز وہ پاس ہوگئے ان میں ایسے بھی ہیں جن کو بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخلہ مل گیا اور وہ بھی ہیں جن کے اعمالنامے ان کے داہنے ہاتھ میں دیئے گئے جو ان کے پاس (Pass) ہوجانے کی علامت ہے۔ ان کے ناموں کے متعلق قرآن کریم نے پہلے ہی بتا دیا ہے کہ بعض تو ان میں ( سابقون الاولون) کہلائیں گے اور ان کا دوسرا نام (مقربین) بھی ہے اور بعض کو جو ان سے کچھ کم درجہ رکھتے ہوں گے ان کو ( اصحاب الیمین) کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ مثل ہے کہ کھایا منہ اور نہائے بال چھپے نہیں رہتے۔ دنیا میں جب بھی رزلٹ نکلتا ہے تو کامیاب طالب علموں کے چہرے کھل جاتے ہیں اور وہ پہچانے جاتے ہیں کہ یہ پاس ہو کر آئے ہیں اور ناکام ہونے والوں کے چہرے بھی ان کی ناکامی کی خبر دے دیتے ہیں اسی طرح دنیا میں بھی جب بھی کوئی اپنی کی ہوئی محنت کا صحیح پھل پاتا ہے تو اس کو خوش ہوتی ہے اور اسی کی خوشی اس کے چہرے سے ٹپکنے لگتی ہے حالانکہ یہ خوشی خواہ کسی طرح ہی کی کیوں نہ ہو بالکل عارضی ہوتی ہے کیونکہ یہ دن ہی گنتی کے ہیں جن کو نکلتے کوئی دیر نہیں لگتی ایک آدمی اپنی زندگی میں کتنے ہی آدمی اپنے ہاتھوں ، اپنے گھر میں بسنے والے اپنی آنکھوں کے سامنے قبر میں رکھتا ہے ۔ میری زندگی کا توتریسٹھواں سال جا رہا ہے اور میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے ہی گھر کے چھوٹے بڑے افراد میں سے 113 افراد قبرستان کی طرف جاتے دیکھے ہیں اور اب میں خود بھی جانے والا ہوں اس کے باوجود اس دنیوی زندگی کو ایک عارضی زندگی نہ سمجھا جائے تو اس سے بڑی بیوقوفی اور کیا ہوگی۔
Top