Tafseer-e-Haqqani - An-Nahl : 10
هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً لَّكُمْ مِّنْهُ شَرَابٌ وَّ مِنْهُ شَجَرٌ فِیْهِ تُسِیْمُوْنَ
هُوَ : وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَنْزَلَ : نازل کیا (برسایا) مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی لَّكُمْ : تمہارے لیے مِّنْهُ : اس سے شَرَابٌ : پینا وَّمِنْهُ : اور اس سے شَجَرٌ : درخت فِيْهِ : اس میں تُسِيْمُوْنَ : تم چراتے ہو
اور سیدھا رستہ تو دھر اللہ تک پہنچتا ہے اور بعض ٹیڑھے رستے بھی ہیں اور اللہ چاہتا تو تم سب کو سیدھا رستہ ہی دکھا دیتا۔
ترکیب : منہ شراب جملہ اور نیز منہ شجر دونوں جملے ماء کی صفت ہیں و ماذرا محل نصب میں ہے خلق یا ابنت محذوف سے۔ مختلفاً حال ہے واصل السوم الابعاد فی المرعی قال الزجاج من السومتہ وھی العلامتہ لانہا توفی الارض۔ علامات برعیھا یقال سامت السائمۃ تسوم سوماً رعت فہی سائمۃ۔ نباتات کے عجائب حالات سے اثبات باری تعالیٰ تفسیر : عالم سفلی میں حیوان کے بعد اشرف الاجسام نباتات ہیں۔ پس حیوان کے عجائب حالات سے خدا تعالیٰ کا قادر مختار ہونا ثابت کر کے نباتات کے عجائب حالات سے ثابت کرتا ہے چونکہ نباتات کے پیدا ہونے کا سبب مینہ ہے۔ اس لیے سب سے اول فرماتا ہے کہ ھوالذی الخ ہم نے ہی تو آسمان سے یعنی بادل سے پانی اتارا یعنی برسایا۔ جس کا پہلا فائدہ یہ ہے کہ تم اس کو پیتے اور پی کر جیتے ہو۔ جہاں کنوئوں اور نہروں کا پانی نہیں وہاں تو اسی پر زندگی ہے اور کنوئوں، نہروں کا پانی بھی برسات نہ ہو تو خشک ہوجاوے۔ دوسرا فائدہ ومنہ شجر الخ یہ کہ اس سے شجر یعنی گھانس اگاتا ہے جس سے تمہارے چارپایوں کی زندگی ہے، نجم اس گھانس کو کہتے ہیں جو زمین پر لپٹی ہوئی ہوتی ہے۔ بیل اور شجر وہ جو اٹھا ہوا ہوتا ہے اور اگر شجر سے درخت بھی مراد لیے جاویں تو درختوں کے پتے بھی اکثر حیوانات کی روزی ہے۔ حیوانات کی روزی بیان فرما کر اب اس پانی سے انسان کی روزی پیدا کرنا ذکر فرماتا ہے اور چونکہ اناج سب سے ضروری چیز ہے جس بغیر سرتاہی نہیں سب سے اول اسی کا ذکر کرتا ہے ینبت لکم بہ الزرع یہ تیسرا فائدہ ہے والزیتون اس کے بعد بہت کارآمد چیز ہے والنخیل والاعناب پھر کھجور اور انگور میوئوں میں سب سے اس لیے بڑھ کر ہیں کہ صرف انہیں کو کھا کر انسان مہینوں جی سکتا ہے اس کے بعد بیشمار میوئوں اور پھلوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ و من کل الثمرات اب غور کرو کہ بادلوں میں پانی کا ہونا اور پھر اس سے یہ چیزیں پیدا کرنا پھر ان کے پتوں اور پھولوں میں یہ گلکاری کرنا ایک دانہ کو زمین میں ڈال کر اس سے یہ باتیں ظہور میں لانا کیا بغیر کسی قادر ‘ مختار ‘ حکیم ‘ علیم کے ہوسکتا ہے ؟ آپ سے آپ یہ چیزیں اس اسلوب سے کہیں ہوسکتی ہیں ؟ نہیں، ہرگز نہیں۔ یہ بڑے حکیم کا کام ہے مگر ان فی ذلک لایۃ لقوم یتفکرون، اس نشانی کو غوروفکر کرنے والے ہی سمجھ سکتے ہیں۔ اگر کوئی کوتاہ فہم ان چیزوں کو ان کے اسباب ظاہری آفتاب مہتاب و ستاروں کی تاثیروں، رات کی گرمی سردی کی طرف منسوب کرے تو اس کو خیال کرنا چاہیے کہ یہ اسباب کس کے بس میں ہیں، کس نے ان کو تمہارے کام پر لگا رکھا ہے، وسخرلکم اللیل الخ اسی قادرمختار نے کیونکہ آفتاب و مہتاب اجسام ہیں، ان میں یہ تفاوت اگر جسم من حیث الجسم ہونے کی وجہ سے ہے تو یہ ہو نہیں سکتا کیونکہ اس میں سب برابر ہیں۔ پھر آخر اور کوئی ہے جس نے یہ تفاوت کیا اس کو اہل عقل خوب سمجھتے ہیں۔ ان فی ذلک لآیات لقوم یعقلون، اچھا اگر انہیں کی تاثیر ہے تو پھر یہ تمام نباتات میں برابر ہونی چاہیے تھی ایک ہی درخت ہے، ایک ہی ماہیت ہے، ایک ہی پانی دیا جاتا ہے مگر پھر ماذرالکم فی الارض مختلفًا الوانہ رنگ برنگ کے پتے ہیں، ان فی الخ، مگر اس بات کو بجز اہل عقل کے حمقاء کیا سمجھ سکتے ہیں۔
Top