Ruh-ul-Quran - An-Nahl : 10
هُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً لَّكُمْ مِّنْهُ شَرَابٌ وَّ مِنْهُ شَجَرٌ فِیْهِ تُسِیْمُوْنَ
هُوَ : وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَنْزَلَ : نازل کیا (برسایا) مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی لَّكُمْ : تمہارے لیے مِّنْهُ : اس سے شَرَابٌ : پینا وَّمِنْهُ : اور اس سے شَجَرٌ : درخت فِيْهِ : اس میں تُسِيْمُوْنَ : تم چراتے ہو
(وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا جس میں سے تم پیتے بھی ہو اور اسی سے وہ نباتات بھی اگتی ہیں جس میں تم مویشیوں کو چراتے ہو۔
ھُوَالَّذِیْ ٓ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً لَّـکُمْ مِّنْہُ شَرَابٌ وَّمِنْہُ شَجَرٌ فِیْہِ تُسِیْمُوْنَ ۔ (سورۃ النحل : 10) (وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا جس میں سے تم پیتے بھی ہو اور اسی سے وہ نباتات بھی اگتی ہیں جس میں تم مویشیوں کو چراتے ہو۔ ) فیضانِ ربوبیت گزشتہ چند آیات سے اللہ تعالیٰ انسانوں پر اپنے احسانات کا ذکر فرما رہا ہے جن کا زیادہ تر تعلق اس کی شان ربوبیت سے ہے۔ اس کی تخلیقی صفات کا کمال یہ ہے کہ اس نے انسان کو گندے پانی کی ذراسی بوند سے پیدا فرمایا اور پھر اسے وہ کمالات عطا فرمائے کہ اس کی ذہنی صلاحیتوں کے سامنے دنیا انگشت بدنداں ہے۔ ایسی مفید اور عظیم تخلیق کے بعد اس کی بقا کے اسباب پیدا نہ کیے جاتے تو وہ ہلاکت کے گھاٹ اتر جاتا۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے قسم قسم کی نعمتیں پیدا فرمائیں اور پھر نعمتوں کا حوالہ دے کر اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ جس طرح ہم تمہاری غذائی ضرورتوں کے کفیل ہیں اسی طرح تمہاری ذہنی اور قلبی آسودگی کے لیے اسباب پیدا کرنا یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ اب پیش نظر آیت کریمہ میں یہ فرمایا جارہا ہے کہ تمہاری تخلیق اور پھر تمہاری بقا کے اسباب کے لیے اس نے آسمان سے پانی نازل فرمایا اور پھر ہر قسم کی حیات کے لیے پانی کو ذریعہ بنادیا۔ اسی کو پی کر انسان اور حیوان زندہ ہیں اور اسی کی سیرابی سے تمام نباتات پیدا ہورہی ہیں۔ اور پھر اسی کے فیضان سے انسانوں اور حیوانوں کی غذائی ضروریات بھی پیدا ہوتی ہیں۔ غلے کا ذکر تو اگلی آیات میں کیا جارہا ہے یہاں فرمایا کہ اسی زمین اور اسی پانی سے وہ چیزیں اگتی ہیں جنھیں جانور کھاتے اور چرتے ہیں۔ بعض اہل علم نے شجر سے گھاس مراد لی ہے۔ اور اگر اس سے کھجور کا درخت مراد لے لیا جائے تو تب بھی کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔ اور اسی سے جنگل اور جھاڑیاں بھی مراد لی جاسکتی ہے اور وہ بھی مویشیوں کے چرنے کے کام آتی ہے۔
Top