Tafseer-e-Haqqani - Al-Anbiyaa : 44
بَلْ مَتَّعْنَا هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى طَالَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُ١ؕ اَفَلَا یَرَوْنَ اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ اَفَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ مَتَّعْنَا : ہم نے سازوسامان دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان کو وَاٰبَآءَهُمْ : اور ان کے باپ دادا حَتّٰى : یہانتک کہ طَالَ : دراز ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر۔ کی الْعُمُرُ : عمر اَفَلَا يَرَوْنَ : کیا پس وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم آرہے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹاتے ہوئے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے (جمع) اَفَهُمُ : کیا پھر وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
بلکہ ہم نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو یہاں تک رسایا بسایا تھا کہ ان پر زمانہ دراز گزر گیا اس لیے اس رحمت کو رحمت خداداد نہیں سمجھتے پھر کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے دباتے 2 ؎ چلے آتے ہیں پھر کیا وہی غالب رہیں گے ؟
2 ؎ یہ پیشین گوئی ہے کہ کیا کفار مکہ نہیں دیکھتے کہ ارض یعنی زمین عرب کو چاروں طرف سے کم کرتے یعنی فتح کرتے ہوئے یا کھولتے ہوئے چلے آتے ہیں چناچہ ایسا ہی واقعہ بھی ہوا۔ اس آیت کے نازل ہونے کے وقت گرچہ ظہور و غلبہ اسلام نہیں ہوا تھا مگر جس کا ہونا یقینی ہوتا ہے اس کو ہوا ہی کہہ کر تعبیر کرتے ہیں۔ 12 منہ
Top