Tafseer-Ibne-Abbas - Yunus : 3
اِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ یُدَبِّرُ الْاَمْرَ١ؕ مَا مِنْ شَفِیْعٍ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اِذْنِهٖ١ؕ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ
اِنَّ : بیشک رَبَّكُمُ : تمہارا رب اللّٰهُ : اللہ الَّذِيْ : وہ جس نے خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضَ : اور زمین فِيْ : میں سِتَّةِ : چھ اَيَّامٍ : دن ثُمَّ : پھر اسْتَوٰى : قائم ہوا عَلَي الْعَرْشِ : عرش پر يُدَبِّرُ : تدبیر کرتا ہے الْاَمْرَ : کام مَا : نہیں مِنْ : کوئی شَفِيْعٍ : سفارشی اِلَّا : مگر مِنْۢ بَعْدِ : بعد اِذْنِهٖ : اس کی اجازت ذٰلِكُمُ : وہ ہے اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمْ : تمہارا رب فَاعْبُدُوْهُ : پس اس کی بندگی کرو اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ : سو کیا تم دھیان نہیں کرتے
تمہارا پروردگار تو خدا ہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش (تخت شاہی) پر قائم ہوا وہی ہر ایک کام کا انتظام کرتا ہے۔ کوئی (اس کے پاس) اس کا اذن حاصل کئے بغیر (کسی کی) سفارش نہیں کرسکتا۔ یہی خدا تمہارا پروردگار ہے تو تم اسی کی عبادت کرو۔ بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے ؟
(3) بلاشبہ تمہارے رب حقیقی نے دنیا کے پہلے چھ دنوں میں جس کا پہلا دن اتوار اور آخری دن جمعۃ المبارک ہے جن میں سے ہر ایک دن کی لمبائی ایک ہزار سال کے برابر ہے، آسمانوں کو اور زمین کو پیدا کیا پھر عرش پر قائم ہوا یا یہ کہ پھر عرش پر غالب اور متمکن ہوا۔ اور وہ بندوں کے ہر ایک کام کی تدبیر کرتا ہے یا یہ کہ بندوں کے ہر کام میں غور فرماتا ہے یا یہ کہ وہ فرشتوں کو وحی تنزیل اور مصیبت کے ساتھ بھیجتا ہے۔ اس کے سامنے کوئی قریبی فرشتہ اور نہ کوئی نبی مرسل کسی کی سفارش کرسکتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی اجازت کے ساتھ، جو ان تمام امور کو انجام دیتا ہے وہ تمہارا پروردگار ہے سو تم اسی کی توحید بجا لاؤ کیا تم پھر بھی نصیحت حاصل نہیں کرتے۔
Top