Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nahl : 58
وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّ هُوَ كَظِیْمٌۚ
وَاِذَا : اور جب بُشِّرَ : خوشخبری دی جائے اَحَدُهُمْ : ان میں سے کسی کو بِالْاُنْثٰى : لڑکی کی ظَلَّ : ہوجاتا (پڑجاتا) ہے وَجْهُهٗ : اس کا چہرہ مُسْوَدًّا : سیاہ وَّهُوَ : اور وہ كَظِيْمٌ : غصہ سے بھر جاتا ہے
حالانکہ جب ان میں سے کسی کو بیٹی (کے پیدا ہونے) کی خبر ملتی ہے تو اس کا منہ (غم کے سبب) کالا پڑجاتا ہے اور اس کے دل کو دیکھو تو وہ اندوزناک ہوجاتا ہے
(58۔ 59) اور جب ان میں سے کسی کی بیٹی کی پیدایش کی خبر دی جاتی ہے تو غم وناراضگی میں اس کے چہرے کا نور غائب اور وہ سیاہ چہرے اور دل ہی دل میں کڑہتا رہتا ہے اور لڑکی پیدا ہونے کی جو اس کو خبر دی گئی ہے، اس کے اظہار کو برا سمجھتے ہوئے لوگوں سے چھپائے پھرتا ہے اور سوچتا ہے آیا اس لڑکی کو ذلت وعار کی حالت میں لیے رہے یا اس کو مٹی میں زندہ درگور کر دے، اچھی طرح سن لو، ان کی یہ تجویز بہت ہی بری ہے، کہ اللہ تعالیٰ کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں اور اپنے لیے لڑکوں کو پسند کرتے ہیں۔
Top