Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 58
وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّ هُوَ كَظِیْمٌۚ
وَاِذَا : اور جب بُشِّرَ : خوشخبری دی جائے اَحَدُهُمْ : ان میں سے کسی کو بِالْاُنْثٰى : لڑکی کی ظَلَّ : ہوجاتا (پڑجاتا) ہے وَجْهُهٗ : اس کا چہرہ مُسْوَدًّا : سیاہ وَّهُوَ : اور وہ كَظِيْمٌ : غصہ سے بھر جاتا ہے
جب ان لوگوں میں سے کسی کو بیٹی پیدا ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ کالا پڑجاتا ہے اور وہ غم میں ڈوب جاتا ہے
ان کی حال یہ ہے کہ بیٹی کی خبر پا کر ان کا چہرہ اتر جاتا ہے : 66۔ وہ فرشتوں کو تو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے لیکن خود عورتوں کی جنس کے لئے ان کے تصورات کیا تھے ؟ یہ کہ زیادہ سے زیادہ ذلیل و حقیر مخلوق ہے ، جب کسی کے ہاں بیٹی پیدا ہوتی تو اسے غم گینی اور بدنصیبی کی بات سمجھتا یہاں تک کہ بعض قبائل جنہیں اپنے نسلی شرف کا بڑا گھمنڈ تھا یعنی بیٹی کے باپ ہونے میں ایسی ذلت سمجھتے کہ اکثر حالتوں میں اسے خود اپنے ہاتھ سے زندہ گاڑ دیتے اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی پیدا ہونے کی خبر ملتی تو مارے شرم کے لوگوں کے سامنے نہ آتا اور سوچنے لگتا کہ یہ ذلت گوارا کرکے بیٹی والا بن جائے یا اسے ایک باعزت آدمی کی طرف زندہ زمین میں گاڑ دے ۔ مطلب یہ ہے کہ وہ لڑکیوں کو زندہ دفن کردینا اپنی سوسائٹی میں باعزت ہونے کی نشانی سمجھتے تھے ۔ اس جگہ ایک طرف تو ان کے عقیدہ کی برائی دکھائی ہے کہ جس بات کو وہ خود اپنے لئے ذلت کی بات سمجھتے تھے اسے خدا کے لئے تجویز کرنے میں ان کو ذرا جھجھک بھی محسوس نہ ہوئی اور دوسری طرف اس گمراہی کا ابطال فرما دیا کہ عورت کی جنس کو جو مرد ہی کی طرح ایک انسانی جنس ہے ذلیل و حقیر سمجھتے تھے حتی کہ اپنی اولاد کو خود اپنے ہاتھوں قتل کردینے کے لئے آمادہ ہوجاتے تھے ، ایسا کیوں کرتے ؟ فرمایا اس لئے کہ جب ان کو بیٹی پیدا ہونے کی خبر دی جاتی تو انکے چہرے اتر جاتے اور وہ قوم سے چھپتے پھرتے تھے اس ذلت کے باعث کہ ان کے ہاں بیٹی پیدا ہوگئی ۔ فرمایا کہ یہ کفار کی تقسی میں ہیں اور غور کرو کہ کتنی ہی بری تقسیم ہے جو انہوں نے روا رکھی کہ جو چیز ان کے لئے باعث ذلت تھی اس کو خدا کے لئے باعث فخر ومباہات جانا حالانکہ اللہ تعالیٰ کو اولاد کی حاجت کہاں ہے وہ تو اولاد سے پاک ہے اس کو نہ بیٹوں کی ضرورت ہے نہ بیٹیوں کی کتنے ہی برے ہیں جو یہ لوگ فیصلے کرتے ہیں ۔ قرآن کریم میں دوسری جگہ ارشاد ” کیا اللہ نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لئے بیٹیاں انتخاب کیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازا ؟ اور حال یہ ہے جس اولاد کو یہ لوگ اس خدائے رحمن کی طرف منسوب کرتے ہیں اس کی اولادت کا مژدہ جب خود ان میں سے کسی کو دیا جاتا ہے تو اس کے منہ پر سیاہی چھا جاتی ہے اور وہ غم سے بھر جاتا ہے ۔ کیا اللہ کے حصے میں وہ اولاد آئی جو زیوروں میں پالی جاتی ہے اور وہ بحث وحجت میں اپنا مدعا پوری طرح واضح بھی نہیں کرسکتی ؟ “ (الزخرف 43 : 17 ‘ 18)
Top