Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 41
قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِّیْۤ اٰیَةً١ؕ قَالَ اٰیَتُكَ اَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلٰثَةَ اَیَّامٍ اِلَّا رَمْزًا١ؕ وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ كَثِیْرًا وَّ سَبِّحْ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِبْكَارِ۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ : اے میرے رب اجْعَلْ : مقرر فرما دے لِّيْٓ : میرے لیے اٰيَةً : کوئی نشانی قَالَ : اس نے کہا اٰيَتُكَ : تیری نشانی اَلَّا : کہ نہ تُكَلِّمَ : بات کرے گا النَّاسَ : لوگ ثَلٰثَةَ اَيَّامٍ : تین دن اِلَّا : مگر رَمْزًا : اشارہ وَاذْكُرْ : تو یاد کر رَّبَّكَ : اپنا رب كَثِيْرًا : بہت وَّسَبِّحْ : اور تسبیح کر بِالْعَشِيِّ : شام وَالْاِبْكَارِ : اور صبح
(زکریا نے) کہا اے پروردگار کہ (میرے لئے) کوئی نشانی مقرر فرما (خدا نے) فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم لوگوں سے تین دن اشارے کے سوا بات نہ کرسکو گے تو (ان دنوں میں) اپنے پروردگار کی کثرت سے یاد اور صبح وشام اس تسبیح کرنا
(41) حضرت زکریا ؑ نے عرض کیا کہ اے میرے رب ! میری بیوی کے حمل ٹھہرجانے پر کوئی ظاہری نشانی مقرر فرما دیجیے، ارشاد باری ہوا کہ تمہاری بیوی کے حاملہ ہونے پر تمہارے لیے نشانی یہ ہے کہ تم لوگوں سے کچھ عرصہ تک بات نہ کرسکو گے اور اس میں گونگے ہونے کا کوئی عیب نہ ہوگا، سوائے ہونٹوں، آنکھوں اور ہاتھوں سے اشارہ کرنے کے یا یہ کہ زمین وغیرہ پر لکھ کر وضاحت کرنے کے۔ سو اپنے رب کو دل اور زبان سے بکثرت یاد کیجیے اور صبح وشام نماز پڑھتے رہنا جیسا کہ پڑھتے ہو۔
Top