Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 81
وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗ١ؕ قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِیْ١ؕ قَالُوْۤا اَقْرَرْنَا١ؕ قَالَ فَاشْهَدُوْا وَ اَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ
وَاِذْ : اور جب اَخَذَ : لیا اللّٰهُ : اللہ مِيْثَاقَ : عہد النَّبِيّٖنَ : نبی (جمع) لَمَآ : جو کچھ اٰتَيْتُكُمْ : میں تمہیں دوں مِّنْ : سے كِتٰبٍ : کتاب وَّحِكْمَةٍ : اور حکمت ثُمَّ : پھر جَآءَ : آئے كُمْ : تم رَسُوْلٌ : رسول مُّصَدِّقٌ : تصدیق کرتا ہوا لِّمَا : جو مَعَكُمْ : تمہارے پاس لَتُؤْمِنُنَّ : تم ضرور ایمان لاؤ گے بِهٖ : اس پر وَ : اور لَتَنْصُرُنَّهٗ : تم ضرور مدد کرو گے اس کی قَالَ : اس نے فرمایا ءَ : کیا اَقْرَرْتُمْ : تم نے اقرار کیا وَاَخَذْتُمْ : اور تم نے قبول کیا عَلٰي : پر ذٰلِكُمْ : اس اِصْرِيْ : میرا عہد قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اَقْرَرْنَا : ہم نے اقرار کیا قَالَ : اس نے فرمایا فَاشْهَدُوْا : پس تم گواہ رہو وَاَنَا : اور میں مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مِّنَ : سے الشّٰهِدِيْنَ : گواہ (جمع)
اور جب خدا نے پیغمبروں سے عہد لیا کہ جب میں تم کو کتاب اور دانائی عطا کروں پھر تمہارے پاس کوئی پیغمبر آئے جو تمہاری کتاب کی تصدیق کرے تو تمہیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور ضرور اسکی مدد کرنی ہوگی اور (عہد لینے کے بعد) پوچھا کہ بھلا تم نے اقرار کیا اور اس اقرار پر میرا ذمہ لیا (یعنی مجھے ضامن ٹھیرایا) انہوں نے کہا (ہاں) ہم نے اقرار کیا (خدا نے) فرمایا کہ تم (اس عہد و پیمان کے) گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں
(81) اب اللہ تعالیٰ اس عہد ومیثاق کا ذکر فرماتے ہیں جو اس نے تمام انبیاء کرام (اور ان کی قوموں سے) لیا کہ وہ رسول اکرم ﷺ پر ایمان لائیں گے اور آپ کی مدد فرمائیں گے، چناچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہر ایک نبی سے یہ عہد لیا گیا کہ وہ رسول اکرم ﷺ کی نعت وصفت اور آپ کے فضائل کو بیان کرے گا جب کہ میں اللہ تعالیٰ تمہیں ایسی کتاب دوں گا، جس میں حلال و حرام تمام چیزوں کا بیان ہوگا اور پھر تم اس بات کا اپنی امت سے بھی عہد لوگے کہ اگر تمہارے پاس ایسا رسول آئے جو تمہاری کتابوں کی توحید کے بیان میں تصدیق کرنے والا ہو تو ضرور تم لوگ اس پر اور اس کے فضائل پر ایمان لاؤ گے اور اس کے دشمنوں کے خلاف جہاد میں اس کی مدد کرو گے ، پھر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا، آیاتم نے اقرار کیا اور میرا یہ عہد قبول کیا ؟ تمام انبیاء کرام نے عرض کیا، بیشک ہم نے اس چیز کو قبول کیا ارشاد ہوا، اس اقرار نامہ پر گواہ رہنا اور میں بھی اس گواہ ہوں ، اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام سے اس چیز کا عہد لیا اور خود بھی اس چیز پر گواہ بنے چناچہ ہر ایک نبی نے اپنی امت کے سامنے اس چیز کو بیان کیا اور ہر ایک نے اپنی امت سے اس چیز پر عہد لیا اور خود انبیاء کرام بھی اس کے گواہ بنے۔
Top