Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 81
وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗ١ؕ قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِیْ١ؕ قَالُوْۤا اَقْرَرْنَا١ؕ قَالَ فَاشْهَدُوْا وَ اَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ
وَاِذْ
: اور جب
اَخَذَ
: لیا
اللّٰهُ
: اللہ
مِيْثَاقَ
: عہد
النَّبِيّٖنَ
: نبی (جمع)
لَمَآ
: جو کچھ
اٰتَيْتُكُمْ
: میں تمہیں دوں
مِّنْ
: سے
كِتٰبٍ
: کتاب
وَّحِكْمَةٍ
: اور حکمت
ثُمَّ
: پھر
جَآءَ
: آئے
كُمْ
: تم
رَسُوْلٌ
: رسول
مُّصَدِّقٌ
: تصدیق کرتا ہوا
لِّمَا
: جو
مَعَكُمْ
: تمہارے پاس
لَتُؤْمِنُنَّ
: تم ضرور ایمان لاؤ گے
بِهٖ
: اس پر
وَ
: اور
لَتَنْصُرُنَّهٗ
: تم ضرور مدد کرو گے اس کی
قَالَ
: اس نے فرمایا
ءَ
: کیا
اَقْرَرْتُمْ
: تم نے اقرار کیا
وَاَخَذْتُمْ
: اور تم نے قبول کیا
عَلٰي
: پر
ذٰلِكُمْ
: اس
اِصْرِيْ
: میرا عہد
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اَقْرَرْنَا
: ہم نے اقرار کیا
قَالَ
: اس نے فرمایا
فَاشْهَدُوْا
: پس تم گواہ رہو
وَاَنَا
: اور میں
مَعَكُمْ
: تمہارے ساتھ
مِّنَ
: سے
الشّٰهِدِيْنَ
: گواہ (جمع)
اور جب ہم نے نبیوں سے عہد لیا تھا کہ ہم نے تمہیں کتاب اور حکمت عطا فرمائی پھر اگر ایسا ہو کہ کوئی دوسرا رسول اس کتاب کی تصدیق کرتا ہوا تمہارے پاس آئے جو کتاب تم کو دی گئی ہے تو ضروری ہے کہ تم اسے مانو اور اس کی تائید کرو ، ارشاد الٰہی ہوا تھا کہ کیا تم اس بات کا اقرار کرتے ہو اور اس کا ذمہ لیتے ہو ؟ انہوں نے کہا تھا کہ بیشک ہم اقرار کرتے ہیں ، اس پر ارشاد الٰہی ہوا تھا کہ ہاں ! گواہ رہو اور تمہارے ساتھ میں خود بھی اس پر گواہ ہوں
اس میثاق سے کیا مراد ہے اور یہ کہاں ہوا ؟ 164: میثاق کیا ہے ؟ اس کی تصریح تو خود قرآن کریم کی اس آیت کے اندر موجود ہے کہ ہم نے تمہیں کتاب اور حکمت دی پھر اگر ایسا ہو کہ کوئی دوسرا رسول اس کتاب کی تصدیق کرتا ہوا تمہارے پاس آئے تو ضروری ہے کہ تم اسے مانو اور اس کی تائید کرو “ یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہا جب تک نبوت ختم نہ کردی گئی اور یہ عہد کہاں ہوا ؟ عالم ارواح میں ہوا یا دنیا میں بذریعہ وحی الٰہی ہوا دونوں احتمال ہیں اور جو بھی مراد لیا جائے بالکل صحیح اور درست ہے۔ میثاق کیا ہے ؟ کا مطلب بھی دو طرح بیان کیا گیا ہے۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی سے یہ پختہ وعدہ لیا تھا کہ اپنے بعد آنے والے نبی کی تصدیق کرنا اور اپنی امت کو بھی حکم دینا کہ وہ آنے والے نبی کی پیروی کریں۔ ابن عباس ؓ نے جو تشریح کی ہے اس کا بھی یہی مطلب ہے لیکن حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ آدم (علیہ السلام) اور آدم (علیہ السلام) کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) تک ہر نبی سے اللہ نے یہ عہد لیا تھا کہ تم اور تمہاری امت محمد رسول اللہ ﷺ کی تصدیق کرنا اور اگر تمہاری زندگی میں محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت ہوجائے تو تم سب ان کی مدد کرنا۔ گویا ابن عباس ؓ کے قول پر رسول سے مراد عام پیغمبر ہیں اور حضرت علی ؓ کی تشریح پر صرف رسول اللہ ﷺ یعنی محمد رسول اللہ ﷺ کی ذات مبارک مراد ہے۔ ہمارے خیال میں پہلا مطلب زیادہ صحیح اور زیادہ واضح ہے اور متواتر قرأت کے موافق ہے اگرچہ دوسرے مطلب کا بھی احتمال ہے اور زیادہ تر دوسرا مطلب ہی مراد لیا گیا ہے پس اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے عہد لیا تھا کہ تم خود عیسیٰ (علیہ السلام) کی تصدیق کرو اور اپنی امت کو بھی حکم دو کہ وہ بھی ان پر ایمان لائیں اور ان کی مدد کریں اور اس طرح سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) سے بھی عہد لیا تھا کہ تم خود محمد رسول اللہ ﷺ کی تصدیق کرو اور اپنی امت کو بھی حکم دو کہ وہ ان پر ایمان لائیں اور ان کی مدد کریں چناچہ عیسیٰ (علیہ السلام) کا یہ کہنا خود قرآن کریم میں دوسری جگہ اس طرح موجود ہے کہ : یٰـبَنِیْٓ اِِسْرَآئِیْلَ اِِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِِلَیْکُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرَاۃِ وَمُبَشِّرًام بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْم بَعْدِی اسْمُہٗٓ اَحْمَدُ (الصف : 6:61) ” اے بنی اسرائیل ! میں اللہ کی طرف سے بھیجا ہوا تمہاری طرف آیا ہوں میں کوئی نئی شریعت نہیں لایا بلکہ میرا کام صرف یہی ہے کہ کتاب تورات کی جو مجھ سے پہلے آ چکی ہے تصدیق کرتا ہوں اور ایک آنے والے رسول کی خوشخبری دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا اور جس کا نام احمد ہوگا۔ “ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کا یہ کہنا کہ ” میں تورات کا مصدق ہوں “ اس کا مطلب یہ ہے کہ میں ان بشارتوں کا مصداق ہوں جو میری آمد کے متعلق تورات میں موجود ہیں لہٰذا میری مخالفت کی بجائے تمہیں چاہیے کہ میرا خیر مقدم کرو اور اس کے بعد والے فقرے کو ملا کر پھر پڑھو تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ اللہ کے رسول محمد ﷺ کے متعلق تورات کی دی ہوئی بشارت کی تصدیق کرتا ہوں اور خود بھی ان کے آنے کی بشارت دیتا ہوں۔ تورات میں جو بشارت ہمارے نبی کریم ﷺ کے متعلق مذکور ہے وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی زبان سے دی گئی ہے اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اس کی تصدیق کا اعلان کیا ہے چناچہ استثناء میں وہ آج بھی موجود ہے۔ جو اس طرح مذکور ہے کہ : ” میں ان کے لیے انہیں کے بھائیوں میں سے تیری مانند ایک نبی برپا کروں گا اور اپنا کلام اس کے منہ میں ڈالوں گا اور جو کچھ میں حکم دوں گا وہ وہی ان سے کہے گا۔ “ (استثناء : 18:18) سارے عالم انسانیت کی طرف مبعوث ہونے والے رسول بھی محمد رسول اللہ ﷺ ہی ہیں : دو مواقع کے لیے جیسا کہ قرآن کریم میں بار بار ذکر آیا ہے اللہ تعالیٰ نے ہر ایک قوم میں اور ہر ایک امت میں ایک رسول مبعوث فرمایا ہے یا بعض قوموں میں ایک سے زیادہ رسول بھی بھیجے گئے ہیں لیکن اس میں شک نہیں کہ جس قدر رسول محمد ﷺ سے پہلے آئے تھے وہ سب خاص خاص قوموں کی طرف آتے کل دنیا اور پوری عالم انسانیت کی طرف مبعوث ہونے والا نبی ایک اور صرف ایک ہی مخصوص رکھا گیا تھا جو سب سے آخر اور سب سے اعظم اور سب کو ایک دین پر جمع کرنے کے لیے آیا۔ چونکہ اسی رسول نے ساری قوموں کو جمع کرنا تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے ساری قوموں کو بذریعہ ان کے نبیوں کے یہ عہد لیا کہ جب وہ رسول آجائے تو تم سب نے اس دین پر چلنا ہوگا کیونکہ اصل غرض یہی تھی کہ نسل انسانی کے اندر سے قومیت کی تفریقوں کو مٹایا جائے اور سب کو ملا کر بھائی بھائی بنا دیا جائے گو مختلف قوموں میں مختلف نبیوں کے آنے سے قومی امتیازات ایک حد تک مضبوط ہوتے چلے گئے کیونکہ ہر قوم ہدایت کے لیے اپنے ہی نبی کو دیکھتی تھی اور اس کو دوسری قوم کے نبی سے کوئی سروکار نہ تھا اگرچہ ان سب کی تعلیم بھی ایک ہی جیسی تھی اور چونکہ تعلقات بین الاقوام بھی اس وقت نہ تھے سب قومیں اپنے اپنے ملکوں میں علیحدہ علیحدہ پڑی ہوئی تھیں اس لیے ان حالات کا اقتضاء بھی یہی تھا کہ ہر قوم کے اندر جدا جدا نبی معبوث ہو مگر یہ علیحدگی جو ملکوں اور قوموں کی حدبندی سے قائم ہوئی ہمیشہ رہنے والی نہ تھی اس لیے یہ ضروری ہوا کہ جب وہ وقت آجائے کہ تعلقات بین الاقوام کی راہیں کھل جائیں تو ان قومی رسولوں کی بجائے ایک ہی رسول ساری دنیا کی طرف مبعوث ہو یہی وجہ ہے کہ ایک رسول پوری دنیا میں ایسا ہوا جس نے علی الاعلان بار بار کہا کہ میں کل عالمین کی طرف آیا ہوں اور جس کے متعلق ارشاد ہوا کہ ہم نے آپ کو ” کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ “ بھیجا ہے جس نے قومیتوں کی ساری تفریقوں کو مٹایا اور نسل انسانی کو وہ حکم خداوندی سنایا جو ان سب کو بھائی بھائی بنانے والا تھا چناچہ ارشاد الٰہی ہوا کہ : ٰٓیاََیُّہَا النَّاسُ اِِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنثٰی وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ (الحجرات : 13:49) ” اے لوگو ! ہم نے دنیا میں تمہاری خلقت کا وسیلہ مرد و عورت کا اتحاد رکھا اور نسلوں اور قبیلوں میں تقسیم کردیا اس لیے کہ باہم پہچانے جاؤ ورنہ دراصل یہ تفریق و انشعاب کوئی ذریعہ امتیاز نہیں اور امتیاز شرف اس کے لیے ہے جو اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ متقی ہے۔ “ چونکہ اس رسول محمد رسول اللہ ﷺ نے سب قوموں کو دین واحد پر جمع کرنا تھا اس لیے سب قوموں سے یہ عہد لیا گیا کہ تم نے اس رسول پر ایمان لانا اور اس کی نصرت کرنا ہوگی اور یہ عہد ہر ایک قوم سے بذریعہ اس کے نبی کے لیا گیا اور یہی مضمون ہے جس کو اس آیت زیرنظر میں بیان کیا گیا ہے۔ رسول اعظم و آخر کی سب سے بڑی علامت تصدیق رسل ہے : 165: اس رسول کی سب سے بڑی علامت جو یہاں بیان ہوئی ہے وہ ” مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَکُمْ “ یعنی اس کی تصدیق کرتا ہے جو پہلی قوموں کے پاس ہے یہ وہ امتیازی نشان ہے جو رسول عربی فداہ ابی و امی میں پایا جاتا ہے کیونکہ یہی وہ رسول ہے جس نے اپنے سے پہلے دنیا کے تمام رسولوں پر ایمان لانا ضروری قرار دیا جس کا ذکر قرآن کریم میں بار بار آیا ہے۔ الم شروع کرتے ہیں ارشاد ہوا یُؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَ مَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ (البقرہ : 4:2) وہ ایمان لانے والے ہیں اس چیز پر جو آپ ﷺ پر نازل ہوا اور اس چیز پر جو آپ ﷺ سے پہلے انبیاء کرام (علیہم السلام) پر بھی نازل ہوا۔ اور پھر بار بار یہ ارشاد بھی فرمایا گیا لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہٖ ۔ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مّنْھُمْ “ ان آیات میں واضح کردیا گیا کہ محمد رسول اللہ صی اللہ علیہ وسلم ہی وہ نبی و رسول ہیں جو کل نبیوں کی تصدیق کرتے ہیں۔ کیونکہ آپ صل اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرا کوئی نبی نہیں جو پوری عالم انسانیت کے لیے مبعوث ہوا ہو اور جس نے دنیا کے کل نبیوں کی تصدیق کی ہو اور ان سب پر ایمان لانا ضروری و لازمی قرار دیا ہو۔ انبیاء کرام (علیہم السلام) سے لیے گئے عہد کے تاکیدی الفاظ : 166: انبیاء کرام (علیہم السلام) کو مخاطب کر کے ارشاد الٰہی ہوا تھا کہ ” کیا تم اس بات کا اقرار کرتے ہو ؟ اور اس کا ذمہ لیتے ہو ؟ انہوں نے جواب دیا تھا کہ بیشک ہم اقرار کرتے ہیں “ وَاَخَذْتُمْ عَیٰا ذٰلِکُمْ اِصْرِیْ ۔ ” اصر “ کے معنی بوجھ اور مضبوط باندھ دینے کے ہیں اور کسی عہد کے توڑنے کے گناہ کو بھی کہا جاتا ہے جو عہد توڑنے والے کو ثواب سے پیچھے رکھتا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ” اصر “ کے معنی اس جگہ مطلق بوجھ یا ثقل کے ہوں جو اس کے اصل معنی ہیں۔ وَاَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ اِصْرِیْ ۔ کا مطلب ہی یہ ہو کہ یہ بوجھ جو میں تم پر ڈال رہا ہوں کہ رسول موعود کی نصرت کرنا ہوگی اس بوجھ کو تم قبول کرتے ہو کیونکہ دوسری جگہ رسول اللہ ﷺ کی شان میں فرمایا گیا ہے کہ وَ یَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَھُمْ (الاعراف : 157:7) وہ ان پر سے وہ بوجھ اتارتا ہے جو ان پر پڑے ہوئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کی آمد کی پیش گوئیاں توراۃ و انجیل کے مندرجہ ذیل مقامات پر آج بھی بالکل صاف صاف الفاظ میں موجود ہیں۔ (استثناء : 15:18 تا 19 ، متی : 33:21 تا 46 ، یوحنا : 19:1 تا 21 ، یوحنا : 15:14 تا 17 اور 25 تا 26 ، اعمال : 23:3) شہادت الٰہی نے انبیاء کرام کے عہد کو مزید مؤکد کردیا : 167: نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی کے متعلق لیے گئے عہد انبیاء (علیہم السلام) کی زبان سے ویسے ہی اقرار صالح اور حلف مؤکد کے برابر تھا لیکن اللہ تعالیٰ کی گواہی نے اس مؤکد عہد کو مزید مؤکد تر کردیا جب ارشاد الٰہی ہوا کہ وَاَنَا مَعَکُمْ مِّنَ الشّٰھِدِیْنَ ۔ نبی اعظم و آخر ﷺ کی اتباع کی دعوت بنی اسرائیل کو بار بار دی گئی اور ان کو یاد دلایا گیا کہ تم پر خدا کی رحمت نازل ہونے کے لیے جو شرائط موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں عائد کی گئی تھیں وہی آج تک قائم ہیں اور دراصل یہ انہیں شرائط کا تقاضا ہے تم نبی اعظم و آخر پر ایمان لاؤ ۔ زیر نظر آیت کا یہ آخری حصہ بھی اس بات کا تقاضا کر رہا ہے جس پر الٰہی گواہی قائم ہے کہ اگر اب بھی نہ مانو گے تو یقینا ہلاک ہو گے۔
Top