Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Aal-i-Imraan : 81
وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیْتُكُمْ مِّنْ كِتٰبٍ وَّ حِكْمَةٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِهٖ وَ لَتَنْصُرُنَّهٗ١ؕ قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَ اَخَذْتُمْ عَلٰى ذٰلِكُمْ اِصْرِیْ١ؕ قَالُوْۤا اَقْرَرْنَا١ؕ قَالَ فَاشْهَدُوْا وَ اَنَا مَعَكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ
وَاِذْ
: اور جب
اَخَذَ
: لیا
اللّٰهُ
: اللہ
مِيْثَاقَ
: عہد
النَّبِيّٖنَ
: نبی (جمع)
لَمَآ
: جو کچھ
اٰتَيْتُكُمْ
: میں تمہیں دوں
مِّنْ
: سے
كِتٰبٍ
: کتاب
وَّحِكْمَةٍ
: اور حکمت
ثُمَّ
: پھر
جَآءَ
: آئے
كُمْ
: تم
رَسُوْلٌ
: رسول
مُّصَدِّقٌ
: تصدیق کرتا ہوا
لِّمَا
: جو
مَعَكُمْ
: تمہارے پاس
لَتُؤْمِنُنَّ
: تم ضرور ایمان لاؤ گے
بِهٖ
: اس پر
وَ
: اور
لَتَنْصُرُنَّهٗ
: تم ضرور مدد کرو گے اس کی
قَالَ
: اس نے فرمایا
ءَ
: کیا
اَقْرَرْتُمْ
: تم نے اقرار کیا
وَاَخَذْتُمْ
: اور تم نے قبول کیا
عَلٰي
: پر
ذٰلِكُمْ
: اس
اِصْرِيْ
: میرا عہد
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اَقْرَرْنَا
: ہم نے اقرار کیا
قَالَ
: اس نے فرمایا
فَاشْهَدُوْا
: پس تم گواہ رہو
وَاَنَا
: اور میں
مَعَكُمْ
: تمہارے ساتھ
مِّنَ
: سے
الشّٰهِدِيْنَ
: گواہ (جمع)
اور اس وقت کو دھیان میں لآ جب اللہ نے نبیوں سے پختہ عہد لیا کہ جب میں نے تم کو کتاب اور حکمت دی۔ پھر آیا تمہارے پاس رسول تصدیق کرنے والا اس کی جو تمہارے پاس ہے ، البتہ ضرور اس پر ایمان لآ گے اور البتہ ضرور اس کی مدد کرو گے ۔ فرمایا اللہ نے ، کیا اقرار کیا تم نے ، اور لیا تم نے اس بات پر میرا پختہ عہد۔ انہوں نے کہا۔ ہم نے اقرار کیا۔ اللہ نے فرمایا ، گواہ ہوجآ ، اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہی دینے والوں میں ہوں۔
ربط آیات : گذشتہ درس میں یہ بیان ہوچکا ہے کہ جب حضور ﷺ وفد نجران کو بحث میں لاجواب کر رہے تھے ، تو ایک یہودی نے کہا ، کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ ہم لوگ آپ کی پرستش شروع کریں۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی کہ اللہ تعالیٰ جس انسان کو نبوت سے سرفراز فرمائے ، اس کی یہ شان نہیں ہے۔ کہ وہ اللہ کی بجائے لوگوں کو اپنی عبادت کی طرف بلائے یہ اٹل بات ہے کہ نبی ہمیشہ خدا تعالیٰ کی عبادت کی دعوت دیتا ہے۔ وہ تو کہتا ہے۔ کہ اللہ والے ہوجآ ۔ وہ ملائکہ یا انبیاء کی عبادت کا حکم نہیں دیتا۔ اس معاملہ میں انبیاء کی بریت واضح کرنے کے بعد آمدہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے میثاق النبیین کا تذکرہ فرمایا ہے۔ یعنی اس عہد کا ذکر ہے جو اللہ تعالیٰ نے انبیاء کی جماعت سے لیا تھا کہ جب تمہارے پاس اللہ کا رسول آجائے۔ جو تمہارے پاس موجود چیز کی تصدیق کرے ، تو اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا۔ میثاق الست : قرآن پاک میں مختلف میثاقوں کا ذکر ہے۔ منجملہ ان کے میثاق الست ہے یہ وہ عہد ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان سے لیا تھا۔ اس کا ذکر سورة اعراف میں موجود ہے۔ واذ اخذ ربک من بنی ادم من ظھورھم ذریتہم واشھدھم علی انفسہم۔ الست بربکم۔ قالو بلی۔ اللہ تعالیٰ نے قیامت تک پیدا ہونے والی نسل آدم کو عالم ارواح میں متمثل فرما کر ان سب سے سوال کیا تھا " کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں " گویا یہ عہد اللہ نے اپنی الوہیت اور ربوبیت کے اقرار کے لیے اس دنیا میں آنے سے پہلے لیا تھا۔ پھر جوں جوں نبی آدم کو پیدا فرمایا اس عہد کی یاد دہانی کے لیے انبیاء کو مبعوث فرمایا۔ اور کتابیں نازل فرمائیں۔ تمام انبیاء نے تمام انبیاء سے لیا۔ اس میثاق کی تشریح میں دو قول ہیں۔ پہلا قول حضرت علی ؓ کا ہے جسے امام ابن جریر نے اپنی تفسیر طبری میں اور سید محمود آلوسی نے روح المعانی میں نقل کیا ہے۔ دوسرا قول امام طاؤس کا ہے۔ آپ تابعین میں سے ہیں اور مفسر قرآن حضرت عبداللہ بن عباس کے شاگردوں میں سے ہیں۔ آپ بلند پایہ فقیہ اور محدث تھے۔ امام صاحب کا یہ قول مصنف عبدالرزاق میں درج ہے۔ جو کہ علم حدیث کی معتبر کتاب ہے اس کتاب کا قلمی نسخہ موجود تھا۔ اب زمانہ حال میں یہ عظیم کتاب زیور طبع سے آراستہ ہوئی ہے۔ اس میں بائیس ہزار احادیث اور آثار مذکور ہیں۔ عبدالرزاق امام بخاری کے استاذ الاساتذہ اور امام ابوحنیفہ کے شاگرد تھے۔ مولانا محمد یوسف بنوری (رح) کی کوششوں سے ایک مسلمان نے چار لاکھ روپیہ صرف کرکے اسے بیروت سے طبع کرایا ہے۔ اس کا حاشیہ ہندوستان کے ایک بہت بڑے عالم اور بزرگ حبیب الرحمن اعظمی بعمر 85 ، 80 سال بقید حیات ہیں ، نے لکھا ہے اور کتاب کی تصحیح بھی کی ہے۔ بڑی عظیم کتاب ہے۔ اس میں اما طاؤس کا یہ قول مذکور ہے کہ اس آیت میں جس میثاق النبیین کا ذکر ہے۔ یہ عہد اللہ تعالیٰ نے ہر نبی سے لیا تھا۔ ان یصدق بعضہم بعضا۔ یعنی ہر نبی دوسرے نبی کی تصدیق ہی کی ہے ، کسی نے کسی کی تکذیب نہیں کی۔ مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ سورة احزاب کی آیت واذ اخذنا من النبیین میثاقھم و منک (احزاب آیت 7) یعنی اس واقعہ کو یاد کرو جب اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء اور آپ سے بھی عہد لیا۔ ومن نوح و ابراہیم و موسیٰ و عیسیٰ ابن مریم۔ اور نوح (علیہ السلام) ، ابراہیم (علیہ السلام) ، موسیٰ (علیہ السلام) اور عیسیٰ ابن مریم (علیہا السلام) سے بھی پختہ عہد لیا۔ یہ آیت بھی امام طآس کے قول کی تشریح کرتی ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی سے اس بات کا پختہ وعدہ لیا تھا۔ کہ وہ دوسرے نبی کی تصدیق کرے گا۔ یہ قول بھی درست ہے۔ حضرت علی کا قول ہے جسے صاحب روح المعانی اور امام ابن جریر نے نقل کیا ہے ، وہ یہ ہے کہ میثاق انبیاء عام نہیں ہے کہ ہر نبی دوسرے کی تصدیق کرے گا۔ بلکہ یہ میثاق خاص ہے۔ اور تمام انبیاء (علیہم السلام) سے حضور خاتم النبیین ﷺ کے متعلق تھا۔ لم یبعث اللہ نبیا ادم و من بعدہ الا اخذ الیہ العھد فی محمد ﷺ۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) اور آپ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں فرمایا۔ مگر حضور ﷺ کے متعلق اس سے عہد لیا۔ لئن بعث وھو حی لومنن بہ ولینصرنہ۔ کہ اگر تمہاری زندگی میں نبی آخر الزمان آجائیں تو ان پر ایمان لاؤگے اور ان کی مدد کروگے۔ لہذا یہ عہد خاص طور پر حضور ختم المرسلین ﷺ کے متعلق تھا۔ یہ قول بھی صحیح ہے۔ حضور ﷺ کے متعلق اس خاص عہد سے آپ کی ختم نبوت کا اظہار ہوتا ہے۔ یہ بات تو واضح ہے کہ کسی نبی نے حضور ﷺ کا زمانہ نہیں پایا ، جو اس میثاق کی رو سے آپ پر ایمان لاتے اور آپ کی مدد کرتے۔ البتہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) جب قرب قیامت میں نازل ہوں گے تو حضور ﷺ کا زمانہ پائیں گے۔ اس وقت وہ حضور ﷺ کے نائب کی حیثیت سے جلوہ افروز ہوں گے اور آپ کی شریعت کے مطابق دنیا میں قرآن و سنت کا نظام جاری کریں گے۔ اس عہد سے حضور ﷺ کی خاص فضیلت کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ اسی بنا پر مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ شب معراج میں اللہ نے تمام انبیاء کو بیت المقدس میں جمع کیا۔ فاممتہم ، حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے آپ کا ہاتھ پکڑ کر آگے کردیا اور آپ نے تمام انبیاء کو نماز پڑھائی۔ سید آلوسی بغدادی (رح) جنہوں نے حضرت علی ؓ کا یہ قول نقل کیا ہے ، بلند پایہ مفسر قرآن ہوئے ہیں۔ آپ تیرھویں صدی ہجری میں ہوئے ہیں۔ 1270 ھ میں آپ کی وفات ہوئی حنفی مسلک رکھتے تھے۔ آپ نے تیس جلدوں میں قرآن پاک کی تفسیر لکھی ہے۔ ہر پارے کی الگ جلد ہے۔ اور کمال یہ ہے کہ یہ تفسیر آپ نے آغاز جوانی میں لکھی۔ اس تفسیر میں تمام علوم منجملہ صرف ، نحو ، علم عقائد اور قراءت وغیرہ موجود ہیں۔ دیگر مفسرین کی طرح آپ نے بھی اپنے زمانے کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے قرآن پاک کی عظیم تفسیر کی ہے۔ یہودیوں کی خلاف ورزی : میثاق انبیاء کا تذکرہ کر رکے امتیوں کو بات سمجھائی جا رہی ہے کہ جس چیز پر انبیاء سے ایمان لانے کا عہد لیا گیا ، اس چیز پر ایمان لانا انبیاء کے امتیوں کا بطریق اولی فرض ہے۔ جب تمام انبیاء کرام سے یہ عہد لیا گیا کہ حضور ختم المرسلین ﷺ پر ایمان لانا ، تو ان انبیاء کے اتباع کے دعویدار یہود و نصاری پر بھی یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ حضور ﷺ کی نبوت کو تسلیم کریں۔ مگر یہ آج تک نبی کریم (علیہ السلام) کی تصدیق کرنے سے گریزاں ہیں۔ بلکہ مخالفت پر کمر بستہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اسی چیز کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ کہ جو عہد ان کے نبیوں نے اللہ سے کیا تھا۔ یہ اس کی پابندی کیوں نہیں کرتے۔ یہ ان کے ایمان کی خرابی ، اور ان کی حماقت ہے۔ ان کے لیے حکم یہ ہے۔ کہ وہ نبی آخر الزمان (علیہ السلام) پر ایمان لائیں۔ آپ کے دین کی تائید کریں اور اس کی تقویت کا باعث بنیں۔ مگر یہ لوگ الٹی مخالفت کرکے اپنے انبیاء کے عہد کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ انبیاء (علیہم السلام) نے تو حضور ﷺ کے پیچھے نماز ادا کرکے آپ سے مکمل وابستگی کا اظہار کردیا۔ آپ کی فوقیت اور عظمت کی گواہی دی۔ اور اپنے متبعین کو بھی یہی تلقین کی۔ حضرت مسیح (علیہ السلام) نے تو خاص طور پر حضور ﷺ کی آمد کی بشارت دی۔ ومبشرا برسول یاتی من بعدی اسموہ احمد۔ میں اپنے بعد آنے والے رسول احمد کی بشارت دیتا ہوں۔ اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا۔ مگر ان لوگوں نے تعصب اور عناد کی بناء پر گمراہی کا تاستہ اختیار کرلیا۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے ایک عہد اہل کتاب سے بھی لیا تھا۔ جس کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے۔ واذ اخذ اللہ میثاق الذین اوتوا لکتب۔ اس واقعہ کو یاد کرو جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب سے عہد لتبیننہ للناس ولا تکتمونہ۔ کہ تم خدا کی کتاب اور اس کے فرمان کو لوگوں پر ظاہر کرو گے اور اس کو چھپاؤ گے نہیں۔ انہوں نے بھی اس بات کا اقرار کیا۔ مگر حق آجانے کے بعد حضور کی پیشن گوئی کو کیوں چھاپتے ہیں۔ یہ بھی ان کی گمراہی کی دلیل ہے۔ پاکیزہ مشن : مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں۔ کہ چونکہ ایک نبی دوسرے کی تصدیق کرتا ہے۔ اس لیے انبیاء کے متبعین کا فرض ہے کہ اپنے نبی کے اتباع میں وہ بھی دوسرے انبیاء کی تصدیق کریں۔ اس سے شاہ صاحب یہ بھی اخذ کرتے ہیں۔ کہ مشائخ کو مشائخ سے یہی معاملہ کرنا چاہئے۔ کوئی شیخ وقت ، نیک بندہ یا درویش اپنے برابر والے شیخ یا اپنے سے اونچے درجے والے کی تصدیق کرے۔ اس سے دعا کرانے اور اس کی حمایت کرنے سے گریز نہ کرے۔ شاہ رفیع الدین تو یوں فرماتے ہیں کہ اللہ کے نیک بندے اور اولیاء ایک دوسرے کی کبھی مخالفت نہیں کرتے۔ الفقراء کنفس واحدۃ تمام فقراء کی مثال ایک جسد واحد کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک کسی بزرگ نے دوسرے کی تکذیب نہیں کی کہ جس طرح ایک نبی دوسرے نبی کی تنقیص نہیں کرتا اسی طرح ایک اللہ والا دوسرے ولی اللہ کو اپنی تنقید کا نشانہ نہیں بناتا بلکہ اس کی حمایت کرتا ہے۔ مگر اس وقت جو ایک دوسرے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ یہ نہ تو درویشی اور نہ فقراء کا سلسلہ ہے۔ یہ کچھ اور ہی ہے۔ بزرگی محض قبریں بنا لینے ، ان پر گنبد کھڑے کرلینے اور بدعات جاری کرنے کا نام نہیں ہے۔ اصل بزرگوں کا ہرگز یہ مشن نہیں ہوسکتا۔ جو اللہ کے نیک بندے ہیں وہ ہمیشہ نیکی کا حکم کرتے ہیں۔ حضرت یحییٰ منیری (رح) ، حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء کے مرید اور بڑے بزرگ مرد تھے۔ مشرقی میں قیام تھا۔ لوگوں نے ان کے لیے خانقاہ تیار کی اور لاکر وہاں بٹھا دیا۔ فرمانے لگے ، دوستو ! بڑا افسوس ہے ، تم نے میرے لیے ایک مندر سے بنا دیا۔ ہمارے ساتھ تو اس کا تعلق ہی قائم نہیں ہوتا۔ خواجہ فرید الدین کو بادشاہ وقت فیروز تغلق نے جاگیر کی پیش کش کی۔ آپ نے فرمایا کہ میرا اور میرے بزرگوں کا یہ طریقہ نہیں ہے۔ اس جاگیر کو مستحقین میں تقسیم کردو۔ یہی بات حضرت مولانا حسین احمد مدنی (رح) نے صدر ہند راجندر پر شاد کو کہی تھی۔ حکومت نے ملک کا سب سے بڑا اعزاز پدم بھوشن پیش کرنا چاہا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ میرے اور میرے بزرگوں کے طریقے کے خلاف ہے۔ اس کو اپنے پاس رکھو۔ ہم نے انگریزوں کے خلاف جدوجہد اللہ کی رضا اور انسانیت کی بہتری کے لیے کی تھی۔ کوئی تمغہ یا جاگیر لینے کے لیے نہیں کی تھی۔ اس سے بہتر یہ ہے کہ لوگوں کے ساتھ انصاف کرو۔ مسلمانوں کو تنگ نہ کرو۔ الغرض ! اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ النَّبِيِّينَ ، اس وقت کو یاد کرو جب اللہ تعالیٰ نے انبیاء (علیہم السلام) سے پختہ عہد لیا۔ لَمَا آتَيْتُكُمْ مِنْ كِتَابٍ وَحِكْمَةٍ ۔ جب میں نے تمہیں کتاب اور حکمت یعنی علم ، دانش اور فہم عطا کیا۔ ثُمَّ جَاءَكُمْ رَسُولٌ ۔ پھر آگیا تمہارے پاس رسول۔ رسول سے مراد ہر رسول بھی ہے۔ اور بڑا رسول بھی۔ نکرۃ تعظیم کے لیے ہوتا ہے۔ جب رسول ، عظیم الشان رسول آگیا۔ مُصَدِّقٌ لِمَا مَعَكُمْ ۔ وہ ان کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہو ، جو تمہارے پاس ہیں۔ تو اس وقت تمہارا فرض ہے۔ لَتُؤْمِنُنَّ بِهِ ۔ ضرور اس پر ایمان لانا۔ وَلَتَنْصُرُنَّهُ ۔ اور ضرور اس کی مدد کرنا۔ قَالَ ۔ اللہ تعالیٰ نے دریافت کیا۔ أَأَقْرَرْتُمْ ۔ کیا تم اقرار کرتے ہو۔ وَأَخَذْتُمْ عَلَى ذَلِكُمْ إِصْرِي۔ اور تم نے اس بات پر میرا پختہ عہد لیا ؟ اصر بوجھ کو کہتے ہیں اور اس سے مراد پختہ عہد ہے۔ اس کو میثاقا غلیظا بھی کہتے ہیں۔ جس طرح بوجھ کو اٹھانا ضروری ہوتا ہے۔ اسی طرح عہد کی پاسداری بھی ضروری ہوتی ہے۔ گویا اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء سے عہد لیا کہ جب میرا نبی آخر الزماں آجائے گا۔ تم اس پر ایمان لانا اور اس کی اعانت کرنا۔ اللہ تعالیٰ کے اس سوال کے جواب میں۔ قَالُوا أَقْرَرْنَا۔ سب انبیاء (علیہم السلام) نے کہا ، ہم نے اقرار کیا۔ کہ ہم اس عہد کو پورا کریں گے اور ہر آنے والے نبی پر اور خصوصاً حضور ختم المرسلین ﷺ پر ایمان لائیں گے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ بنی قریظہ کا ایک یہودی حضرت عمر ؓ کا دوست تھا۔ اس نے تورات میں سے کچھ اچھی اچھی باتیں لکھ کر آپ کو دیں حضرت عمر ؓ وہ لے کر حضور ﷺ کے پاس آئے۔ اور عرض کیا کہ میرے ایک یہودی دوست نے تورات کی بعض اچھی چیزیں لکھ کردی ہیں۔ کیا میں ان کو پڑھ لیا کروں۔ یہ سن کر ناراضگی کی وجہ سے حضور ﷺ کا چہرہ مبارک سرخ ہوگیا۔ فرمایا۔ اتھوکتم کما تھوکت الیھود والنصری۔ کیا تم بھی اسی طرح سرگردان ہونا چاہتے ہو جس طرح یہود و نصاری ہوئے ہیں۔ آپ نے یہ بھی فرمایا ، قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضے میں میری جان ہے۔ یہ تو تم تحریف شدہ تورات کا ورق لائے ہو اگر موسیٰ (علیہ السلام) بنفس نفیس آجاتے اور تم مجھے چھوڑ کر ان کا اتباع کرتے تو تم گمراہ ہوجاتے۔ انا آخر النبیین۔ میں آخری نبی ہوں جو تمہارے حصے میں آیا ہوں۔ لہذا تم پر میری ہی اطاعت لازم ہے۔ اس پر حضرت عمر نے کہا۔ رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد نبیا ورسولا۔ میں راضی ہوگیا اللہ کے رب ہونے پر ، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد ﷺ کے نبی اور رسول ہونے پر۔ اس پر حضور ﷺ کا غصہ ٹھنڈا ہوگیا۔ الغرض ! جب تمام انبیاء نے اپنے عہد کا اقرار کرلیا۔ قَالَ ۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ فَاشْهَدُوا وَأَنَا مَعَكُمْ مِنَ الشَّاهِدِينَ ۔ گواہ بن جاؤ۔ کہ تم نے یہ اقرار کرلیا ہے۔ تم نے وعدہ کیا ہے کہ جب نبی آخر الزمان (علیہ السلام) آئے گا تو اس پر ایمان لاؤ گے اور اس کی تائید کروگے۔ اور دیکھو میں بھی تمہارے ساتھ اس بات پر گواہ ہوں۔ عہد شکنی پر وعید : فرمایا کہ پختہ عہد کرنے کے بعد۔ فَمَنْ تَوَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ ۔ جس نے اعراض کیا اس کے بعد یعنی عہد کی پابندی نہ کی۔ فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ۔ تو ایسے لوگ فاسق اور نافرمان ہوں گے۔ فاسق نافرمان ، منافق اور کافر کو بھی کہا گیا ہے۔ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی توحید کا انکاری ہے تو یہ بنیادی فسق ہے۔ انسان کافر ہوجائے گا ، ورنہ معصیت کا مرتکب خصوصاً ککبیرہ گناہ کا مرتکب فاسق ہوتا ہے فرمایا اس عہد کو توڑنے والا فاسقوں میں شمار ہوگا۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں۔ کہ اگرچہ یہ بات میثاق انبیاء کے ضمن میں کہی جا رہی ہے۔ کہ عہد شکنی کرنے والا فاسق ہوجائے گا۔ مگر اس سے مراد امت کو سمجھانا ہے۔ کہ انبیاء کے کئے ہوئے عہد کو توڑ نہ دینا ورنہ تمہارا نام فاسقوں کی فہرست میں لکھ دیا جائے گا۔ اور اس سے مراد اہل کتاب خاص طور پر ہیں۔ کیونکہ انبیاء (علیہم السلام) سے عہد شکنی کا تو گمان بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اللہ کا نبی ایسا کام نہیں کرسکتا۔ بلکہ نبی کے متعلق تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ لئن اشرکت لیحبطن عملک ۔ اگر آپ نے بھی شرک کا ارتکاب کیا۔ تو آپ کے تمام اعمال ضائع کردیے جائیں گے۔ لہذا نبی سے عہد شکنی کا گمان نہیں کیا جاسکتا۔ یہ امت کو سمجھانا مقصود ہے۔ کہ انبیاء کے عہد کو توڑ کر فاسقوں کے گروہ میں شامل نہ ہوجانا۔ اہل کتاب تو بیشک عہد شکن ہیں۔ مگر آج کا مسلمان بھی اس معصیت سے محفوظ نہیں رہ سکا۔ اللہ تعالیٰ سمجھ عطا کرے۔
Top