Tafseer-Ibne-Abbas - Faatir : 14
اِنْ تَدْعُوْهُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآءَكُمْ١ۚ وَ لَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَكُمْ١ؕ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكْفُرُوْنَ بِشِرْكِكُمْ١ؕ وَ لَا یُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِیْرٍ۠   ۧ
اِنْ : اگر تَدْعُوْهُمْ : تم ان کو پکارو لَا يَسْمَعُوْا : وہ نہیں سنیں گے دُعَآءَكُمْ ۚ : تمہاری پکار (دعا) وَلَوْ : اور اگر سَمِعُوْا : وہ سن لیں مَا اسْتَجَابُوْا : وہ حاجت پوری نہ کرسکیں گے لَكُمْ ۭ : تمہاری وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور روز قیامت يَكْفُرُوْنَ : وہ انکار کریں گے بِشِرْكِكُمْ ۭ : تمہارے شرک کرنے کا وَلَا يُنَبِّئُكَ : اور تجھ کو خبر نہ دے گا مِثْلُ : مانند خَبِيْرٍ : خبر دینے والا
اگر تم ان کو پکارو تو وہ تمہاری پکار نہ سنیں اور اگر سن بھی لیں تو تمہاری بات کو قبول نہ کرسکیں اور قیامت کے روز تمہارے شرک سے انکار کردیں گے اور (خدائے باخبر) کی طرح تم کو کوئی خبر نہیں دے گا
اگر تم ان کو پکارو تو اول تو وہ تمہاری سنیں گے نہیں کیوں کہ وہ بہرے ہیں اور اگر وہ بالفرض سن بھی لیں تو کیونکہ انہیں تم سے دشمنی ہے اس لیے وہ تمہارا کہنا نہیں مانیں گے۔ اور قیامت کے روز تو وہ بت تمہارے شرک اور تمہاری عبادت کرنے کے خود مخالف ہوجائیں گے۔ اور تمہیں ان کے اور ان کے اعمال کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے برابر کوئی نہیں بتائے۔
Top