Tafseer-e-Madani - Faatir : 14
اِنْ تَدْعُوْهُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآءَكُمْ١ۚ وَ لَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَكُمْ١ؕ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكْفُرُوْنَ بِشِرْكِكُمْ١ؕ وَ لَا یُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِیْرٍ۠   ۧ
اِنْ : اگر تَدْعُوْهُمْ : تم ان کو پکارو لَا يَسْمَعُوْا : وہ نہیں سنیں گے دُعَآءَكُمْ ۚ : تمہاری پکار (دعا) وَلَوْ : اور اگر سَمِعُوْا : وہ سن لیں مَا اسْتَجَابُوْا : وہ حاجت پوری نہ کرسکیں گے لَكُمْ ۭ : تمہاری وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور روز قیامت يَكْفُرُوْنَ : وہ انکار کریں گے بِشِرْكِكُمْ ۭ : تمہارے شرک کرنے کا وَلَا يُنَبِّئُكَ : اور تجھ کو خبر نہ دے گا مِثْلُ : مانند خَبِيْرٍ : خبر دینے والا
اگر تم ان کو پکارو تو وہ تمہاری پکار کو سن نہیں سکتے اور اگر (بالفرض) سن بھی لیں تو وہ تمہاری پکار کا کوئی جواب نہیں دے سکتے اور قیامت کے روز وہ صاف طور پر انکار کردیں گے تمہارے اس شرک کا اور تم کو کوئی خبر نہیں دے سکے گا (حق اور حقیقت کے بارے میں) ایک انتہائی باخبر ہستی کی طرح
41 معبودان من دون اللہ کسی کی پکار نہیں سن سکتے : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ " اگر تم انکو پکارو تو وہ تمہاری پکار کو سن نہیں سکتے " کہ وہ جَمَادِ لا یعقل ہیں جیسے بت۔ یا وہ ایسی ہستیاں ہیں کہ فوق الاسباب طریقے سے مدد کرنا ان کے بس میں ہی نہیں۔ جیسے حضرات انبیائے کرام ۔ علیھم الصلوۃ والسلام ۔ اور اولیائے کرام اور بزرگان دین ۔ عَلَیْہِمُ الرَّحْمَۃُ وَالرِّضْوَانُ ۔ اسی لئے ایسے تمام حضرات زندگی بھر اللہ ہی کو پکارتے اور اسی کی عبادت و بندگی کرتے رہے۔ اور خلق خدا کو بھی اسی کی تعلیم و تلقین کرتے رہے کہ مانگو اسی ایک اللہ سے کہ سب کا حاجت روا و مشکل کشا وہی وحدہ لاشریک ہے۔ اور سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت و اختیار میں ہے۔ جیسا کہ صحیحین وغیرہ کی مشہور حدیث میں ارشاد فرمایا گیا ۔ " اذا سالت فاسال اللہ واذا استعنت فاستعن باللہ " ۔ یعنی " جب تم کو سوال کرنا ہو تو اللہ ہی سے کرو اور جب مدد مانگنی ہو تو اللہ ہی سے مانگو "۔ سو مشرک لوگ جن کو حاجت روائی اور مشکل کشائی کیلئے پکارتے ہیں یا تو انکا کوئی وجود ہی نہیں بلکہ وہ محض فرضی اور وہمی چیزوں کو مختلف خودساختہ اور من گھڑت ناموں سے پکارتے ہیں یا ان ملائکہ اور انبیاء کو جو صاف اور صریح لفظوں میں ان سے براءت اور بیزاری کا اعلان کردیں گے یا ان شیاطین اور اشرار کو جو ان سے کہیں گے کہ تم نے ہماری پوجا کیوں کی تھی۔ اب اپنے کیے کا انجام خود بھگتو۔ سو جو لوگ اللہ کے سوا اوروں کو پوجتے پکارتے ہیں وہ سراسر بےبنیاد چیزوں کو پکارتے ہیں۔ اور جن کے معبود ہی بےبنیاد ہوں گے وہ خود کیا ہوں گے ؟- { ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوْبُ } ۔ سو شرک اور مشرکین کی کوئی اساس و بنیاد نہ ہے نہ ہوسکتی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 42 معبودان من دون اللہ کے اختیار میں کچھ بھی نہیں : سو ان کی بےبسی اور بےحقیقتی کے بیان کے سلسلے میں ارشاد فرمایا گیا کہ " اگر بالفرض وہ سن بھی لیں تو تمہاری پکار کا کوئی جواب نہیں دے سکتے "۔ یعنی اگر بالفرض سن بھی لیں تو اسے قبول کرنا اور اسکا جواب دینا ان کے بس میں نہیں۔ بتوں میں تو سرے سے اس کی اہلیت و صلاحیت ہی نہیں اور انبیاء و اولیائے کرام وغیرہ مافوق الاسباب طریقے سے سننے اور قبول کرنے سے عاجز ہیں کہ یہ اللہ پاک کی خصوصیت اور اسی کی صفت ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ معبودان من دون اللہ کے اختیار میں کچھ بھی نہیں۔ سو ایسے میں جو لوگ غیر اللہ کی پوجا پاٹ کرتے اور اس ذلت کو اپناتے اور اختیار کرتے ہیں وہ کتنے بدبخت اور کس قدر محروم اور ذلیل ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 43 قیامت کے روز مشرکوں کی تذلیل کا ایک نمونہ و مظہر : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ معبودان من دون اللہ قیامت کے روز مشرکوں کے شرک کا صاف اور صریح طور پر انکار کردیں گے۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف اور صریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ " قیامت کے روز وہ تمہارے شرک کا انکار کردیں گے "۔ کہ نہ تو ہم نے ان سے ایسا کرنے کو کہا تھا اور نہ ہی ہمیں اس کا کوئی پتہ تھا کہ انہوں نے ہمارے انتقال کے بعد ہمارے پیچھے کیا کیا۔ اور نہ ہم کبھی اس سے خوش ہوسکتے تھے ۔ { مَاکَانُوْا اِیَّانَا یَعْبُدُوْنَ } ۔ سو اس طرح وہ سب کے سامنے اور اعلانیہ طور پر تم کو جھٹلا دیں گے اے مشرکو۔ سو تم سوچ لو کہ اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا اور تم پر کیا گزرے گی ؟ بلکہ اس روز وہ انکے دشمن بن جائیں گے۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر اس بارے تصریح فرمائی گئی ۔ { وَاِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوْا لَہُمْ اَعْدَائًا وَّکَانُوْا بِعِبَادَتِہِمْ کَافِرِیْنَ } ۔ (الاحقاف : 6) نیز ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { وَیَوْمَ یَحْشُرُہُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ یَقُوْلُ لِلْمَلٰئِکَۃِ اَہٰوُلاَئِ اِیَّاکُمْ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ قَالُوا سُبْحَانَکَ اَنْتَ وَلِیُّنَا مِنْ دُوْنِہِمْ بَلْ کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ الْجِنَّ اَکْثَرُہُمْ بِہِمْ مُوْمِنُوْنَ } ۔ (سبا : 41-40) ۔ سو اس سے قیامت کے روز مشرکین کی تذلیل و تحقیر کا ایک اور نمونہ اور مظہر سامنے آتا ہے کہ اپنے جن خود ساختہ اور من گھڑت معبودوں کی پوجا پاٹ میں انہوں نے اپنی زندگی صرف کردی تھی اور جن کو یہ اپنا حاجت روا و مشکل کشا سمجھتے تھے اور جن کا ان کو بڑا ناز اور گھمنڈ تھا کہ یہ مشکل وقت میں ہمیں کام آئیں گے اور ہماری بگڑی بنادیں گے وہ اس روز سرے سے ان کی اس پوجا پاٹ ہی کا انکار کردیں گے اور صاف وصریح طور پر ان سے اعلان بیزاری کردیں گے۔ 44 بےقدرے اور ناشکرے لوگوں کو ایک تنبیہ : سو بےقدرے اور نا شکرے لوگوں کو تنبیہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا " اور تم کو کوئی خبر نہیں دے سکے گا ایک انتہائی باخبر ہستی کی طرح "۔ اور وہ ذات اقدس و اعلیٰ ایک اور صرف ایک ہی ہے۔ یعنی حضرت حق ۔ جل مجدہ سبحانہ و تعالیٰ ۔ جو کہ اپنی ہر مخلوق کی اصل اور حقیقت سے پوری طرح واقف و آگاہ ہے۔ (ابن کثیر، محاسن التاویل، فتح القدیر اور جامع البیان وغیرہ) ۔ پس تم لوگ ان باتوں کو اچھی طرح سن کر پلے باندھ لو کیونکہ غیب کے پردوں میں کیا ہے اور کل کیا کچھ ہونے والا ہے اس کو ایک حقیقی باخبر یعنی اللہ وحدہ لاشریک کے سوا کوئی نہیں جان سکتا۔ سو تمہاری بڑی ہی بدقسمتی ہوگی اگر تم نے اس کی قدر نہ کی اور تم اپنی آرزؤوں ہی میں پھنسے رہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top