Tafseer-e-Mazhari - Faatir : 14
اِنْ تَدْعُوْهُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآءَكُمْ١ۚ وَ لَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَكُمْ١ؕ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكْفُرُوْنَ بِشِرْكِكُمْ١ؕ وَ لَا یُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِیْرٍ۠   ۧ
اِنْ : اگر تَدْعُوْهُمْ : تم ان کو پکارو لَا يَسْمَعُوْا : وہ نہیں سنیں گے دُعَآءَكُمْ ۚ : تمہاری پکار (دعا) وَلَوْ : اور اگر سَمِعُوْا : وہ سن لیں مَا اسْتَجَابُوْا : وہ حاجت پوری نہ کرسکیں گے لَكُمْ ۭ : تمہاری وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور روز قیامت يَكْفُرُوْنَ : وہ انکار کریں گے بِشِرْكِكُمْ ۭ : تمہارے شرک کرنے کا وَلَا يُنَبِّئُكَ : اور تجھ کو خبر نہ دے گا مِثْلُ : مانند خَبِيْرٍ : خبر دینے والا
اگر تم ان کو پکارو تو وہ تمہاری پکار نہ سنیں اور اگر سن بھی لیں تو تمہاری بات کو قبول نہ کرسکیں۔ اور قیامت کے دن تمہارے شرک سے انکار کردیں گے۔ اور (خدائے) باخبر کی طرح تم کو کوئی خبر نہیں دے گا
ان تدعوھم لا یسمعوا دعآئکم ولو سمعوا ما استجابوا لکم ویوم القیمۃ یکفرون بشرککم اور اگر تم ان کو (مراد پوری کرنے کیلئے) پکارو گے تو وہ تمہاری پکار (دعاء) سنیں گے نہیں اور اگر سن لیں گے تو تمہارا کہنا قبول نہ کر پائیں گے اور قیامت کے دن وہ (خود) تمہارے شرک کرنے کی مخالفت کریں گے۔ یعنی اول تو بےجان ہونے کی وجہ سے وہ تمہاری پکار کو سن نہ سکیں گے اور اگر ان میں سے کچھ باشعور ہوئے ‘ جیسے ابلیس وغیرہ تو تمہاری دعاء کو قبول نہ کرسکیں گے کیونکہ اول تو ان کو نفع رسانی کی قدرت ہی نہیں ‘ دوسرے یہ کہ وہ تم سے اور تمہارے شرک سے بیزار ہیں ‘ جیسے عیسیٰ اور عزیر اور ملائکہ۔ یَکْفُرُوْنَ بِشِرْکِکُمْ یعنی تم جو ان کو اللہ کی عبادت میں شریک کرتے ہو ‘ وہ قیامت کے دن اس کے منکر ہوجائیں گے اور کہیں گے : مَا کُنْتُمْ اِیَّانَا تَعْبُدُوْنَ تم ہماری پوجا نہیں کرتے تھے (بلکہ اپنے ہوا و ہوس اور باطل خیالات کی پوجا کرتے تھے) ۔ ولا ینبئک مثل خبیر . اور تم کو خبر رکھنے والے کے برابر کوئی نہیں بتائے گا۔ خَبِیْر (باخبر) عالم ‘ مراد اللہ۔ اللہ ہی کو ہر چیز کا صحیح ‘ پورا علم ہے ‘ یا یہ مطلب ہے کہ اے وہ شخص جو اسباب قریب پر فریفتہ ہے ! تجھے کوئی ایسی اطلاع نہیں دے گا جیسے اللہ دے رہا ہے جو حقائق اشیاء سے پورا باخبر ہے۔
Top