Tafseer-Ibne-Abbas - Adh-Dhaariyat : 19
وَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ وَ الْمَحْرُوْمِ
وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ : اور انکے مالوں میں حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ : حق سوالی کے لئے وَالْمَحْرُوْمِ : اور تنگدست (غیرسوالی)
اور ان کے مال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے (دونوں) کا حق ہوتا تھا
(19۔ 20) اور ان کے مال میں سوالی اور غیر والی سب کا حق تھا اور محروم ایسے شخص کو بھی کہتے ہیں جو اپنے اجر و غنیمت سے محروم ہوگیا ہو یا یہ کہ محروم سے وہ پیشہ ور آدمی مراد ہے جس کا ذریعہ معاش بہت تنگ ہو اور ایک دن کی روزی بھی اسے میسر نہ ہو۔ شان نزول : وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّاۗىِٕلِ (الخ) ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے حسن بن محمد بن الحنفیہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم نے ایک چھوٹا سا لشکر روانہ کیا تو اسے فتح اور خوب غنیمت حاصل ہوئی اس لشکر کے فارغ ہونے کے بعد ایک دوسری قوم آئی تب یہ آیت نازل ہوئی۔ اور ان لوگوں کے لیے جو کہ رسول اکرم اور قرآن کریم پر ایمان رکھتے ہیں زمین کی کائنات میں بہت سی نشانیاں ہیں جیسا کہ درخت جانور پہاڑ اور سمندر وغیرہ اور خود تمہاری ذات میں بھی نشانیاں ہیں جیسا کہ امراض درد اور قسم قسم کی مصیبتیں یہاں تک کہ صرف ایک رستہ سے کھاتا ہے اور دو مقامات سے اس کے فضلہ کا اخراج کرتا ہے کیا تم نہیں سمجھتے کہ اللہ نے جو چیزیں پیدا کی ہیں اس میں غور کرو اور آسمان سے تمہارا رزق یعنی بارش آتی ہے اور وہیں جنت موجود ہے یا یہ کہ آسمان کے پروردگار کے ذمہ تمہیں رزق پہنچانا ہے اور جو تم سے ثواب و عتاب کا وعدہ کیا جاتا ہے۔
Top