Dure-Mansoor - Al-Anbiyaa : 36
وَ اِذَا رَاٰكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّتَّخِذُوْنَكَ اِلَّا هُزُوًا١ؕ اَهٰذَا الَّذِیْ یَذْكُرُ اٰلِهَتَكُمْ١ۚ وَ هُمْ بِذِكْرِ الرَّحْمٰنِ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب رَاٰكَ : تمہیں دیکھتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : وہ جنہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ : نہیں يَّتَّخِذُوْنَكَ : ٹھہراتے تمہیں اِلَّا : مگر۔ صرف هُزُوًا : ایک ہنسی مذاق اَھٰذَا : کیا یہ ہے الَّذِيْ : وہ جو يَذْكُرُ : یاد کرتا ہے اٰلِهَتَكُمْ : تمہارے معبود وَهُمْ : اور وہ بِذِكْرِ : ذکر سے الرَّحْمٰنِ : رحمن (اللہ) هُمْ : وہ كٰفِرُوْنَ : منکر (جمع)
اور جب کافر لوگ آپ کو دیکھتے ہیں تو بس آپ کو ہنسی کا ذریعہ بنالیتے ہیں کیا یہی ہے وہ جو تمہارے معبودوں کا ذکر کرتا ہے اور وہ رحمن کے ذکر کا انکار کرتے ہیں۔
1:۔ ابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ ابوسفیان اور ابو جہل کے پاس سے گذرے اور وہ دونوں آپس میں باتیں کررہے تھے جب ابوجہل نے آپ کو دیکھا تو ہنسنے لگا اور ابوسفیان سے کہا یہ نبی ہیں بنو عبد مناف سے ابوسفیان غصہ ہوا ور کہا تم بنی عبد مناف کا نبی ہونے کو ناپسند کرتے ہو نبی اکرم ﷺ نے اس کو سن لیا اور ابوجہل کی طرف متوجہ ہوئے تو اس پر خوف طاری ہوگیا اور فرمایا شاید تو اپنی بدزبانی سے نہیں رکے گا یہاں تک کہ تجھ کو وہ مصیبت پہنچے گی جو تیرے چچا کو پہنچی تھی اس نے ابوسفیان سے کہا تو نے یہ بات نہیں کہی مگر غیرت کی وجہ سے تو یہ (آیت) ” واذا راک الذین کفروا ان یتخذونک الا ھزوا “ نازل ہوئی۔
Top