Tadabbur-e-Quran - Al-Hadid : 49
قُلْ فَاْتُوْا بِكِتٰبٍ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ هُوَ اَهْدٰى مِنْهُمَاۤ اَتَّبِعْهُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ : فرما دیں فَاْتُوْا : پس لاؤ بِكِتٰبٍ : کوئی کتاب مِّنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس هُوَ : وہ اَهْدٰى : زیادہ ہدایت مِنْهُمَآ : ان دونوں سے اَتَّبِعْهُ : میں پیروی کروں اس کی اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے (جمع)
ان سے کہو کہ اگر تم اس کو جھٹلاتے ہو تو اللہ کے پاس سے کوئی اور کتاب لائو جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت بخشنے والی ہو، میں اسی کی پیروی کروں گا، اگر تم سچے ہو
قریش سے ایک مطالبہ یعنی یہ لوگ مخالفت کے جوش میں حضرت موسیٰ کے معجزات اور ان کے فضل و کمال کا حوالہ تو دیتے ہیں لیکن یہ محض تمہارے اوپر اعتراض کے لئے ایک بہانہ ہے۔ اگر ان کی اس بات میں سچائی کا کوئی شائبہ ہے تو آخر یہ حضرت موسیٰ پر ایمان لانے والے کیوں نہ بنے ! تو ان سے کہو کہ اگر ان دونوں (یعنی قرآن اور تورات) سے بھی زیادہ ہدایت بخشنے والی کوئی کتاب ہے تو اس کو لائو، میں اس کی پیروی کرنے کو تیار ہوں۔ ہدایت کی جستجو فطرت کا تقاضا ہے مطلب یہ ہے کہ ہدایت کی جستجو تو ہر سلیم الفطرت انسان کی فطرت کا ایک بدیہی تقاضا ہے جس کے اندر ہدایت کی جستجو نہیں ہے۔ وہ جو ہر انسانیت سے عاری ہے۔ فطرت کے اسی تقاضے کے تحت میں تورات کو بھی مانتا ہوں اور اس سے زیاہ ہدایت بخشنے والے قرآن کو بھی اور اگر تم ان دونوں سے بھی زیادہ ہدایت بخش کوئی کتاب پیش کرو تو میں اس کی پیروی کے لئے بھی آمادہ ہوں لیکن تمہارا ماجرا عجیب ہے کہ تم نے تو تورات کو مانتے، نہ قرآن کو البتہ مجھ سے معاوضہ کرنے کے لئے یہ اعتراض لے کر اٹھ کھڑے ہوئے ہو کہ میں اس طرح کے معجزے کیوں نہیں دکھاتا جس طرح کے معجزے حضرت موسیٰ نے دکھائے ان کنتم صدقین یعنی حضرت موسیٰ کی حمایت میں تمہارا یہ جوش و خروش محض ہدایت سے فرار کے لئے ایک بہانہ ہے ورنہ اس کے کیا معنی کہ پیرو تم تم نہ موسیٰ کے بنتے ہو اور نہ میرے، البتہ یہ اعتراض تمہیں کہ میرے اندر حضرت موسیٰ کے کمالات نہیں ہیں۔ یہ امر یہاں محلوظ رہے کہ قرآن تورات کا مکذب نہیں بلکہ اس کا مصدق ہے۔ قرآن اگر تردید کرتا ہے تو صرف اس کی تحریفات کی تردید کرتا ہے۔ تورات کے مقابل میں قرآن کا دعویٰ یہ نہیں ہے کہ صرف وہی ہدایت کا صحیفہ ہے بلکہ وہ صرف اپنے اھدی و اقوام ہونے کا مدعی ہے۔ اس کی وجہ ایک تو یہ ہے کہ اس نے اللہ کی ہدایت کو تمام تحریفات سے پاک کر کے پیش کیا ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ خدا کی آخری اور کامل ہدایت کا صحیفہ ہے جس کی پیشین گوئی خود تورات میں بھی موجود ہے۔
Top