Tafseer-Ibne-Abbas - At-Tawba : 28
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هٰذَا١ۚ وَ اِنْ خِفْتُمْ عَیْلَةً فَسَوْفَ یُغْنِیْكُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۤ اِنْ شَآءَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (مومن) اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْمُشْرِكُوْنَ : مشرک (جمع) نَجَسٌ : پلید فَلَا يَقْرَبُوا : لہٰذا وہ قریب نہ جائیں الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ : مسجد حرام بَعْدَ : بعد عَامِهِمْ : سال هٰذَا : اس وَاِنْ : اور اگر خِفْتُمْ : تمہیں ڈر ہو عَيْلَةً : محتاجی فَسَوْفَ : تو جلد يُغْنِيْكُمُ : تمہیں غنی کردے گا اللّٰهُ : اللہ مِنْ : سے فَضْلِهٖٓ : اپنا فضل اِنْ : بیشک شَآءَ : اللہ اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
مومنو ! مشرک تو نجس ہیں تو اس برس کے بعد وہ خانہ کعبہ کے پاس نہ جانے پائیں اور اگر تم کو مفلسی کا خوف ہو تو خدا چاہے گا تو تم کو اپنے فضل سے غنی کردے گا۔ بیشک خدا سب کچھ جانتا (اور) حکمت والا ہے۔
(28) مشرک عام برأت یعنی یوم النحر کے بعد حج اور طواف کے لیے نہ آئیں اور اگر تمہیں اس حکم کے اجراء میں فقر ومفلسی کا ڈر ہے تو اللہ تعالیٰ دوسرے طریقہ سے اپنا رزق خاص عطا فرمائے گا اور بکربن وائل کی تجارت سے تمہیں مالا مال کردے گا اور تمہاری روزیوں کو جاننے والا اور جو فیصلہ فرمایا ہے اس میں حکمت والا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”وان خفتم عیلۃ“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ مشرکین بیت اللہ آیا کرتے اور اپنے ساتھ کھانے کی چیزیں بھی لاتے تھے اور وہاں تجارت کرتے جب ان کو بیت اللہ آنے سے روک دیا گیا تو مسلمان کہنے لگے کہ اب کھانے پینے کی چیزیں کہاں سے آئیں گی اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اگر تمہیں مفلسی اور ناداری کا اندیشہ ہو (الخ)۔ ابن جریر ؒ نے اور ابوالشیخ ؒ نے سعید بن جبیر ؒ سے روایت کیا ہے کہ جب آیت نازل ہوئی (آیت) ”انما المشرکون نجس فلایقربوا المسجد الحرام“۔ تو مسلمانوں پر یہ حکم طبعی طور پر شاق گزرا اور کہنے لگے کہ کھانے کی چیزیں اور دوسرے سامان ہمارے پاس کون لے کر آئے گا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری (آیت) ”وان خفتم عیلۃ“۔ (الخ) نیز اس طرح عکرمہ ؓ ، عطیہ ؓ ، عوفی ؓ ، ضحاک ؓ اور قتادہ ؓ وغیرہ سے روایات نقل کی گئی ہیں۔
Top