Tafseer-e-Usmani - An-Najm : 13
لَا تَرْكُضُوْا وَ ارْجِعُوْۤا اِلٰى مَاۤ اُتْرِفْتُمْ فِیْهِ وَ مَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْئَلُوْنَ
لَا تَرْكُضُوْا : تم مت بھاگو وَارْجِعُوْٓا : اور لوٹ جاؤ اِلٰى : طرف مَآ : جو اُتْرِفْتُمْ : تم آسائش دئیے گئے فِيْهِ : اس میں وَمَسٰكِنِكُمْ : اور اپنے گھر (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْئَلُوْنَ : تمہاری پوچھ گچھ ہو
ایڑ مت کرو اور لوٹ جاؤ جہاں تم نے عیش کیا تھا اور اپنے گھروں میں شاید کوئی تم کو پوچھے5
5 یعنی جب عذاب الٰہی سامنے آگیا تو چاہا کہ وہاں سے نکل بھاگیں اور بھاگ کر جان بچا لیں۔ اس وقت تکوینی طور پر کہا گیا کہ بھاگتے کہاں ہو، ٹھہرو، اور ادھر ہی واپس چلو جہاں عیش کیے تھے اور جہاں بہت سے سامان تنعم جمع کر رکھے تھے۔ شاید وہاں کوئی تم سے پوچھے کہ حضرت ! وہ مال و دولت اور زور و قوت کا نشہ کیا ہوا ؟ وہ سامان کدھر گئے ؟ اور جو نعمتیں خدا نے دے رکھی تھیں ان کا شکر کہاں تک ادا کیا تھا ؟ یا یہ کہ آپ بڑے آدمی تھے جن کی ہر موقع پر پوچھ ہوتی تھی، اب بھی وہیں چلیے۔ بھاگنے کی ضرورت نہیں تاکہ لوگ اپنے مہمات میں آپ سے مشورے کرسکیں اور آپ کی رائیں دریافت کرسکیں ؟ (یہ سب باتیں تحکمًا کہی گئی ہیں)
Top