Jawahir-ul-Quran - Maryam : 66
وَ یَقُوْلُ الْاِنْسَانُ ءَاِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ اُخْرَجُ حَیًّا
وَيَقُوْلُ : اور کہتا ہے الْاِنْسَانُ : انسان ءَ اِذَا : کیا جب مَا مِتُّ : میں مرگیا لَسَوْفَ : تو پھر اُخْرَجُ : میں نکالا جاؤں گا حَيًّا : زندہ
اور کہتا ہے آدمی47 یا جب میں مرجاؤں تو پھر نکلوں گا زندہ ہو کر
47:۔ حصہ دوم :۔ یہاں سے سورت کا دوسرا حصہ شروع ہوتا ہے پہلے حصے میں چاروں شبہات کا جواب دینے کے بعد اس حصے میں شکوے، زجریں، تخویفیں، بشارتیں اور تسلی برائے آنحضرت ﷺ ذکر کی گئی ہے۔ یہ شکوی ہے۔ یعنی نادان انسان کہتا ہے کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ مرنے کے بعد اسے دوبارہ زندہ کردیا جائے گا۔ ” اَوَلَا یَذْکُرُ الْاِنْسَانُ “ یہ شکوے کا جواب ہے، یعنی انسان کو یہ بات یاد نہیں کہ وہ کچھ نہیں تھا، نیست اور معدوم تھا، تو ہم نے اسے نیست سے ہست اور معدوم سے موجود کردیا تو کیا اب ہم اس کو دوبارہ زندہ نہیں کرسکتے۔
Top