Jawahir-ul-Quran - Maryam : 87
لَا یَمْلِكُوْنَ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًاۘ
لَا يَمْلِكُوْنَ : وہ اختیار نہیں رکھتے الشَّفَاعَةَ : شفاعت اِلَّا : سوائے مَنِ اتَّخَذَ : جس نے لیا ہو عِنْدَ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے پاس عَهْدًا : اقرار
نہیں اختیار رکھتے لوگ سفارش کا60 مگر جس نے لے لیا رحمان سے وعدہ
60:۔ یہ سورت کی خصوصیت کا بیان ہے اور اس سے شفاعت قہری کی نفی مقصود ہے۔ ” اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَھْدًا “ شفاعت وہی کرسکے گا، جسے اللہ کی طرف سے اجازت ملے گی۔ لیکن شفاعت قہری کی اجازت تو کسی کو نہیں ہوگی۔ یا ” عھدا “ سے عہد توحید مراد ہے۔ یعنی قیامت کے دن صرف ان گنہگاروں کے حق میں شفاعت قبول ہوگی جو اہل توحید ہوں گے۔ قال ابن عباس العھد لا الہ الا اللہ۔ اس صورت میں اس سے مراد مشفوع لہ ہے یا یہ شافعین کے حق میں ہے۔ یعنی گنہگاروں کی سفارش صرف وہی لوگ کرسکیں گے جنہوں نے دنیا میں شرک نہیں کیا اور ان کا خاتمہ توحید پر ہوا۔ جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عباس اور مقاتل کا قول ہے۔ وقال مقاتل و ابن عباس ایضا لا یشفع الا من شھد ان لا الہ الا اللہ و تبرا من الحول والقوۃ الا للہ ولا یرجوا الا اللہ تعالیٰ (قرطبی ج 11 ص 154) ۔
Top