Urwatul-Wusqaa - Maryam : 87
لَا یَمْلِكُوْنَ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًاۘ
لَا يَمْلِكُوْنَ : وہ اختیار نہیں رکھتے الشَّفَاعَةَ : شفاعت اِلَّا : سوائے مَنِ اتَّخَذَ : جس نے لیا ہو عِنْدَ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے پاس عَهْدًا : اقرار
اس دن شفاعت کرنا کرانا کسی کے اختیار میں نہ ہوگا ہاں ! جس کسی نے اللہ کے ہاں سے وعدہ پا لیا
کوئی شخص بغیر اجازت کے سفارش بھی نہیں کرسکے گا : 87۔ یہ گویا اس سفارش کی نفی کی جارہی ہے جس سفارش کو مجرم استعمال کرنا چاہتے تھے اور جب ان کو بھی یقین ہوجائے گا کہ ہم ان کی سفارش کر ہی نہیں سکتے گویا ان کیسفارش کے ہم اہل نہیں کیونکہ ان کی سفارش کرنے کا پروانہ موجود نہیں اور بغیر اذن یعنی پروانہ اجازت کے کوئی سفارش کا مجاز نہیں ان کی سفارش کا مجاز وہی ہے جس نے خدا رحمن سے اجازت نامہ حاصل کیا ہو رہی یہ بات کہ یہ پروانہ کن لوگوں کو حاصل ہوگا ؟ سفارش کا مقام انبیائے کرام (علیہم السلام) اور شہدائے امت کو حاصل ہے اور یہ ایک منصب تکریم وتشریف ہے جن پر اللہ تعالیٰ صرف ان لوگوں کو سرفراز فرمائے گا جو اس اکرام و اعزاز کے سزاوار ہوں گے اور یہ لوگ بھی اللہ تعالیٰ کی اجازت سے شفاعت کریں گے اور صرف ان لوگوں کے لئے کریں گے جن کے لئے اللہ تعالیٰ اجازت مرحمت فرمائے گا یہ ممکن نہیں کہ جس کے لئے جی چاہے سفارش کرنے لگیں یا ان لوگوں کے لئے سفارش میں وہی بات کہیں گے جو بالکل حق ہوگی باطل کو حق یا بدی کو نیکی بنانا نہ ان کے شایان شان ہے نہ رب ذوالجلال والاکرام اور علام الغیوب کے سامنے کوئی اس کی جسارت کرسکتا ہے ، اور یہ بات بھی پہلے طے ہے کہ جن لوگوں نے شرک والحاد کی زندگی گزاری یا ایمان کے تو مدعی رہے لیکن ساری زندگی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی میں گزاری ان کے لئے وہاں کوئی سفارش نہیں اور ان ساری باتوں کی وضاحت قرآن کریم میں موجود ہے ۔ لیکن ہمارے ادہام پرست طبقہ نے اپنے وہم و گمان میں کتنے ہی لوگ ہیں جن کو شفاعت کے لئے چن رکھا ہے گویا یہ حکومت پاکستان کا قرض ہے جس کو معافی کے لئے ایم ان اے نے درخواست دائر کردی ہے اور اب کون ہے جو اس کی درخواست کو رد کرے ان لوگوں کا تصور بھی بڑا عجیب ہے کہ جس طرح وہ دنیا میں دھونس ودھاندلی سے کام نکالنے کے عادی ہیں ان کے خیال میں وہاں بھی اسی طرح دھونس ودھاندلی سے ان کا کام بن جائے گا کیونکہ انکے زعم کے مطابق دھونس دکھانے والے ان کے ساتھ ہیں پھر اللہ میاں کی کیا مجال کہ وہ جس طرح چاہیں وہ نہ کر پائے ، فرمایا یہ ان کی خوش فہمی ہے اور وہاں ایسی خوش فہمیوں کی کوئی گنجائش موجود نہیں ۔
Top