Tafheem-ul-Quran - Maryam : 87
لَا یَمْلِكُوْنَ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًاۘ
لَا يَمْلِكُوْنَ : وہ اختیار نہیں رکھتے الشَّفَاعَةَ : شفاعت اِلَّا : سوائے مَنِ اتَّخَذَ : جس نے لیا ہو عِنْدَ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے پاس عَهْدًا : اقرار
اُس وقت لوگ کوئی سفارش لانے پر قادر نہ ہوں گے بجز اُس کے جس نے رحمٰن کے حضور سے پروانہ حاصل کر لیا ہو۔ 52
سورة مَرْیَم 52 یعنی سفارش اسی کے حق میں ہوگی جس نے پروانہ حاصل کیا ہو، اور وہی سفارش کرسکے گا جسے پروانہ ملا ہو۔ آیت کے الفاظ ایسے ہیں جو دونوں پہلوؤں پر یکساں روشنی ڈالتے ہیں۔ یہ بات کہ سفارش صرف اسی کے حق میں ہو سکے گی جس نے رحمان سے پروانہ حاصل کرلیا ہو، اس کا مطلب یہ ہے کہ جس نے دنیا میں ایمان لاکر خدا سے کچھ تعلق جوڑ کر اپنے آپ کو خدا کے عفو و درگزر کا مستحق بنا لیا ہو۔ اور یہ بات کہ سفارش وہی کرسکے گا جس کو پروانہ ملا ہو، اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں نے جن جن کو اپنا شفیع اور سفارشی سمجھ لیا ہے وہ سفارشیں کرنے کے مجاز نہ ہوں گے بلکہ خدا خود جس کو اجازت دے گا وہی شفاعت کے لیئے زبان کھول سکے گا۔
Top