Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 28
قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ؕ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ
قَالَ : (موسی) نے کہا رَبُّ : رب الْمَشْرِقِ : مشرق وَالْمَغْرِبِ : اور مغرب وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ : تم سمجھتے ہو
کہا پروردگار مشرق کا اور مغرب کا17 اور کچھ ان کے بیچ ہے اگر تم سمجھ رکھتے ہو
17:۔ اب بھی موسیٰ (علیہ السلام) برہم نہیں ہوئے بلکہ پوری سنجیدگی سے روز مرہ کے مشاہدات سے استدلال پیش کردیا مشرق سے طلوع شمس اور مغرب سے غروب شمس مراد ہے۔ اراد بالمشرق طلوع الشمس و ظہور النھار واراد بالمغرب غروب الشمس وزوال النھار (کبیر ج 6 ص 514) ۔ فرمایا تم روزانہ مشاہدہ کرتے ہو کہ سورج اپنے وقت پر نکلتا اور اپنے وقت پر ڈوبتا ہے۔ اس نظم عجیب اور نسق غریب کے ساتھ سورج کا طلوع غروب جس کے قبضہ قدرت میں ہے وہی رب العالمین ہے۔ اگر تم عقل و خرد سے کام لو تو یہ بات کس قدر واضح اور معقول ہے۔ اس پر فرعون کا مزاج شاہانہ برہم ہوگیا اور اب موسیٰ (علیہ السلام) کو قید کی دھمکی دیدی۔ ” قال لئن التخذت الھا غیری الک “ یعنی تم ان باغیانہ باتوں سے باز آجاؤ اور میری حکومت کو تسلیم کرلو اگر تم نے میری حکومت کو تسلیم نہ کیا تو تمہیں قید کردوں گا۔ ” الٰھا “ سے مراد حاکم ہے خدا مراد نہیں کیونکہ فرعون دہریہ تھا اور خدا کا قائل ہی نہ تھا۔
Top