Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 28
قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ؕ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ
قَالَ : (موسی) نے کہا رَبُّ : رب الْمَشْرِقِ : مشرق وَالْمَغْرِبِ : اور مغرب وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ : تم سمجھتے ہو
موسیٰ نے کہا کہ مشرق اور مغرب اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک، بشرطیکہ تم کو سمجھ ہو
قال رب المشرق والمغرب وما بینہما موسیٰ نے کہا وہی مشرق و مغرب کا اور ان دونوں کے درمیانی کائنات کا رب ہے۔ یعنی روزانہ دیکھتے ہو کہ اللہ سورج کو مشرق سے نکالتا ہے اور گزشتہ دن کے محور کے علاوہ ودسرے محور پر چلاتا ہے یہاں تک کہ مغرب تک ایسے طریقہ سے پہنچا دیتا ہے جو انتظامِ کائنات کے لئے انتہائی مفید ہے۔ ان کنتم تعقلون۔ اگر تم عقل رکھتے ہو تو سمجھ گئے ہو گے کہ جو جواب میں نے دیا ہے اس سے اعلیٰ جواب (اللہ کے بارے میں) ممکن نہیں۔ حضرت موسیٰ نے پہلے گفتگو میں نرمی کی تھی لیکن جب ان لوگوں کی طرف سے شدت محسوس کی تو ان ہی کے قول کی طرح اپنے کلام میں بھی درشتی اختیار کرلی۔ مغلوب جاہلوں کی عادت ہے کہ جب کوئی جواب بن نہیں پڑتا تو دھمکیاں دینے پر اتر آتے ہیں۔ فرعون نے بھی ایسا ہی کیا۔ جب لاجواب ہوگیا تو۔
Top