Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 28
قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ وَ مَا بَیْنَهُمَا١ؕ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ
قَالَ : (موسی) نے کہا رَبُّ : رب الْمَشْرِقِ : مشرق وَالْمَغْرِبِ : اور مغرب وَمَا : اور جو بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان اِنْ : اگر كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ : تم سمجھتے ہو
موسیٰ نے فرمایا وہ تو مشرق و مغرب کا اور جو کچھ اس کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے اگر تم عقل رکھتے ہو
حضرت سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کی ربوبیت پر آخری ضرب بھی لگا دی : 28۔ حضرت سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ چلو میں تو پاگل ہی سہی کہ تم لوگ ایسا کہہ رہے ہو لیکن عقل اگر تمہارے پاس ہے تو غور کرو کہ رب تمہارا فرعون بھی ہوسکتا ہے جو زمین کے اس ایک حصہ کا رب بنا بیٹھا ہے اور جو آسمان و زمین اور مشارق ومغارب کا رب ہے اس کو تم نے پس پشت ڈال رکھا ہے اگر تمہارے اندر عقل نام کی کوئی شے ہوتی تو تم اس فرعون کو رب مان لیتے ؟ اس طرح حضرت سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) نے فرعون کی خدائی پر گویا آخری ضرب لگا دی کہ ” آنکھوں نظر نہ آئے اور نام نور بھری “ اور جیسا کہا جاتا ہے کہ ” کیا پدی اور کیا پدی کا شوربا “ فرعون نے اپنی طرف کبھی نظر اٹھا کر نہیں دیکھا کہاں پوری کائنات کا نظام اور کہاں مصر کی ایک چھوٹی سی حکومت کیا وہ رب ذوالجلال والاکرام جو پوری دنیا اور دنیا کی ہرچیز پر خدائی کر رہا ہے وہ اس ملک مصر کا خدا نہیں ہو سکتا اتنے حصہ پر فرعون کو اس نے خدا بنادیا ہے کیا خدائی بھی کوئی بانٹنے والی شے ہے ؟ اگر تم لوگ ذرا عقل سے کام لیتے تو تم کبھی فرعون کو خدا نہ مانتے معلوم ہوتا ہے عقل کا نام ونشان تو تم میں نہیں اور تم ہو کہ مجھے پاگل ومجنون قرار دے رہے ہو ۔ فرعون نے جب حضرت سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) کی یہ بات سنی تو اس نے بڑھک مار کر کہا ۔
Top