Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 46
اَئِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّنْ دُوْنِ النِّسَآءِ١ؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُوْنَ
اَئِنَّكُمْ : کیا تم لَتَاْتُوْنَ : آئے ہو الرِّجَالَ : مردوں کے پاس شَهْوَةً : شہوت رانی کے لیے مِّنْ : عورتوں کے سوا دُوْنِ النِّسَآءِ : عورتوں کو چھوڑ کر بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : لوگ تَجْهَلُوْنَ : جہالت کرتے ہو
کیا تم دوڑتے ہو49 مردوں پر للچا کر عورتوں کو چھوڑ کر کوئی نہیں تم لوگ بےسمجھ ہو
49:۔ یہ اس فاحشہ یعنی فعل قبیح کا بیان ہے۔ فما کان جواب قومہ الخ، اس ناصحانہ تبلیغ کے جواب میں قوم نے کہا لوط اور اس کے ماننے والوں کو شہر سے نکال دو کیونکہ وہ بڑے پاک بنتے ہیں اور ہمارے افعال سے نفرت کرتے ہیں۔ فانجینہ واھلہ الخ، آخر اس سرکش اور معاند قوم پر اللہ تعالیٰ نے خوفناک عذاب نازل کر کے اسے ہلاک کردیا۔ حضرت لوط (علیہ السلام) اور ان کے متبعین کو بچا لیا۔ لوط (علیہ السلام) کی بیوی بھی چونکہ کافرہ تھی اس لیے وہ بھی کافروں کے ساتھ عذاب میں مبتلا ہوئی۔ فامطرنا علیہم مطرًا الخ، قوم لوط کی بستی کو تہ وبالا کر کے اس پر پتھروں کی بارش کی گئی جیسا کہ سورة ہود رکوع 7 میں فرمایا فلما جاء امرنا جعلنا عالیہا سافلہا وامطرنا علیہا حجارۃ من سجیل الخ۔ فانجینہ اور امطرنا سے معلوم ہوا کہ حضرت لوط (علیہ السلام) اور ان کے متبعین کو اللہ تعالیٰ ہی نے عذاب سے بچایا اور کافروں کو اسی ہی نے ہلاک کیا تو اس سے واضح ہوگیا کہ کارساز اور برکات دہندہ بھی وہی ہے اور کوئی نہیں۔
Top