Tafheem-ul-Quran - An-Naml : 55
اَئِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّنْ دُوْنِ النِّسَآءِ١ؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُوْنَ
اَئِنَّكُمْ : کیا تم لَتَاْتُوْنَ : آئے ہو الرِّجَالَ : مردوں کے پاس شَهْوَةً : شہوت رانی کے لیے مِّنْ : عورتوں کے سوا دُوْنِ النِّسَآءِ : عورتوں کو چھوڑ کر بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : لوگ تَجْهَلُوْنَ : جہالت کرتے ہو
کیا تمہارا یہی چلن ہے کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت رانی کے لیے جاتے ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ سخت جہالت کا کام کرتے ہو۔“69
سورة النمل 69 جہالت کا لفظ یہاں حماقت اور سفاہت کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ اردو زبان میں بھی ہم گالی گلوچ اور بیہودہ حرکات کرنے والے کو کہتے ہیں کہ وہ جہالت پر اتر آیا ہے۔ اسی معنی میں یہ لفظ عربی زبان میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ چناچہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے وّاِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا (الفرقان 63) لیکن اگر اس لفظ کو بےعلمی ہی کے معنی میں لیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تم اپنی ان حرکات کے برے انجام کو نہیں جانتے، تم یہ تو جانتے ہو کہ یہ ایک لذت نفس ہے جو تم حاصل کر رہے ہو، مگر تمہیں یہ معلوم نہیں ہے کہ اس انتہائی مجرمانہ اور گھناؤنی لذت چشی کا کیسا سخت خمیازہ تمہیں عنقریب بھگتنا پڑے گا۔ خدا کا عذاب تم پر ٹوٹ پڑنے کے لیے تیار کھڑا ہے اور تم ہو کہ انجام سے بےاخبر اپنے اس گندے کھیل میں منہمک ہو۔
Top