Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 44
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْهِ اِلَیْكَ١ؕ وَ مَا كُنْتَ لَدَیْهِمْ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْلَامَهُمْ اَیُّهُمْ یَكْفُلُ مَرْیَمَ١۪ وَ مَا كُنْتَ لَدَیْهِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ : خبریں الْغَيْبِ :غیب نُوْحِيْهِ : ہم یہ وحی کرتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَمَا كُنْتَ : اور تو نہ تھا لَدَيْهِمْ : ان کے پاس اِذْ : جب يُلْقُوْنَ : وہ ڈالتے تھے اَقْلَامَھُمْ : اپنے قلم اَيُّھُمْ : کون۔ ان يَكْفُلُ : پرورش کرے مَرْيَمَ : مریم وَمَا : اور نہ كُنْتَ : تو نہ تھا لَدَيْهِمْ : ان کے پاس اِذْ : جب يَخْتَصِمُوْنَ : وہ جھگڑتے تھے
یہ خبریں غیب کی ہیں جو ہم بھیجتے ہیں تجھ کو اور تو نہ تھا ان کے پاس جب ڈالنے لگے اپنے قلم کہ کون پرورش میں لے مریم کو اور تو نہ تھا ان کے پاس جب وہ جھگڑ تے تھے63
63 یہ جملہ معترضہ ہے جو آنحضرت ﷺ کی صداقت پر دلالت کرتا ہے یہ واقعات جو آپ بیان کر رہے ہیں۔ یہ سب سینکڑوں برس پہلے کے ہیں۔ ان واقعات میں آپ موجود نہیں تھے لیکن اس کے باوجود آپ ان کی صحیح صحیح تفصیلات بیان فرما رہے ہیں۔ لہذا یہ اس بات کی بین دلیل ہے کہ یہ غیب کی خبریں اللہ تعالیٰ نے آپ کو بذریعہ وحی بتائی ہیں اور آپ اللہ کے سچے نبی ہیں۔ فیہ دلالۃ علی نبوۃ محمد ﷺ حیث اخبر عن قصۃ زکریا ومریم ولم یکن قرا الکتب واخبر عن ذالک و صدقہ اھل الکتاب بذالک (قرطبی ج 4 ص 85) حضرت مریم کے والد چونکہ پہلے ہی فوت ہوچکے تھے اس لیے ان کی پرورش کا سوال پیدا ہوا تو ہیکل سلیمانی کے تمام خدام باہم جھگڑنے لگے ہر ایک کی یہ خواہش تھی کہ حضرت مریم کی کفالت اس کے سپرد ہو۔ چناچہ اس جھگڑے کو قرعہ کے ذریعے طے کیا گیا۔ قرعہ ڈالنے کا یہ طریقہ اختیار کیا گیا کہ ہر مدعی اپنا اپنا قلم لائے ان سب قلموں کو بہتے ہوئے پانی میں ڈالا جائے۔ جس کا قلم ٹھہرا رہے اور پانی کے ساتھ بہ نہ جائے اسے کفالت کا حقدار قرار دیا جائے۔ چناچہ ایسا ہی کیا گیا اور اس طرح قرعہ حضرت زکریا (علیہ السلام) کے نام پڑا (قرطبی ج 4 ص 86) بعض نے لکھا ہے کہ جو حقدار ہوگا اس کا قلم پانی کے بہاؤ کی مخالف سمت کو حرکت کرے گا (کبیر ج 2 ص 672) بہرحال یہ حضرت زکریا (علیہ السلام) کا ایک معجزہ تھا۔
Top