Kashf-ur-Rahman - Al-Baqara : 10
فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ١ۙ فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ١ۙ۬ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
فِىْ قُلُوْبِهِمْ : ان کے دلوں میں مَّرَضٌ : بیماری ہے فَزَادَھُمُ : پس زیادہ کیا ان کو / بڑھایا ان کو اللّٰهُ : اللہ نے مَرَضًا : بیماری میں وَ : اور لَھُمْ : ان کے لئے عَذَابٌ : عذاب ہے اَلِيْمٌ : درد ناک / المناک بِمَا : بوجہ اس کے جو كَانُوْا : تھے وہ يَكْذِبُوْنَ : جھوٹ بولتے
ان لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے پھر اللہ نے انکی بیماری اور بڑھا دی اور ان کیلئے درد ناک عذاب ہے اس وجہ سے کہ وہ جھوٹ کہتے تھے یعنی اسلام کا جھوٹا اظہار4
4۔ اور لوگوں میں سے کچھ لوگ وہ ہیں جو ظاہر ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان لے آئے ہیں ۔ لیکن ان کی حالت یہ ہے کہ وہ مومن نہیں ہیں بلکہ منافق ہیں ۔ وہ اپنے خیال میں اللہ کو اور مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں حالانکہ وہ خود ہی اپنے آپ کو دھوکے میں مبتلا کر رہے ہیں اور ان کو اس کا بالکل شعور اور تمیز نہیں ہے۔ ان لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے ، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی بیماری کو اور بڑھا دیا اور ان کو ان کی جھوٹی باتیں بنانے کے باعث درد ناک سزا ملنے والی ہے۔ قلب اور زبان میں چونکہ موافقت نہ تھی اس لئے ان کو منافق فرمایا پھر جس عرض کیلئے فریب دینے کی کوشش کی تھی وہ نا کام ہوگئی تو خود ہی دھوکہ کھایا ۔ جو بات چھپانی چاہتے تھے وہ کسی نہ کسی طرح کھل گئی یہ سمجھتے تھے ہم اس ترکیب سے دھوکہ دے رہے ہیں ، حالانکہ خود دھوکے میں پڑگئے اور پھر غفلت اور گمراہی کی وجہ سے دھوکہ کا احساس بھی نہیں کر رہے اور جو عداوت اور حسد کی بیماری ان کے قلوب میں ہے وہ ان کی بےاحتیاطی اور بد پرہیزی کے باعث اور ترقی کر رہی ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس میں اضافہ فرمارہا ہے ۔ جس قدر اسلام سے حسد کرتے ہیں اسی قدر اسلام اور مسلمان ترقی پذیر ہیں ۔ اس لئے بیماری میں اور اضافہ ہو رہا ہے ، حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں ایک آزاد یہ تھا کہ جس دین کو دل نہ چاہتا تھا نا چار قبول کرنا پڑا ، دوسرا آزار اللہ نے زیادہ کیا کہ حکم کیا جہاد کا جن کے خیر خواہ تھے ان سے لڑنا پڑا۔ ( تسہیل)
Top