Kashf-ur-Rahman - Al-Anbiyaa : 13
لَا تَرْكُضُوْا وَ ارْجِعُوْۤا اِلٰى مَاۤ اُتْرِفْتُمْ فِیْهِ وَ مَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْئَلُوْنَ
لَا تَرْكُضُوْا : تم مت بھاگو وَارْجِعُوْٓا : اور لوٹ جاؤ اِلٰى : طرف مَآ : جو اُتْرِفْتُمْ : تم آسائش دئیے گئے فِيْهِ : اس میں وَمَسٰكِنِكُمْ : اور اپنے گھر (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْئَلُوْنَ : تمہاری پوچھ گچھ ہو
ان کو کہا گیا بھاگو مت اور اسی سامان عیش کی طرف جو تم کو دیا گیا تھا لوٹ جائو اور نیز اپنے گھروں کی طرف واپس جائو شاید تم پوچھے جائو۔
- 13 ایڑ لگا کر بھاگو نہیں اور اسی سامان عیش کی طرف جو تم کو دیا گیا تھا واپس چلو اور نیز اپنے رہنے کے گھروں کی طرف واپس ہو جائو اور پھر چلو شاید تم سے کچھ پوچھ گچھ کی جائے۔ یہ محض تعریض اور تحکم کے طور پر فرمایا اور نہ سامان عیش اور مکان وغیرہ کہاں رہا۔ یعنی بھاگ کر کہاں چلے واپس ہی اس عیش میں اور پانے گھروں میں آ جائو جہاں تم مزے اڑایا کرتے تھے اور خدا کے پیغمبروں کی تکذیب کے مرتکب ہوتے تھے شاید تم سے پوچھا جائے کہ کہو کیا گزری اور وہ س امانت عیش کہاں گیا یا شاید یہ مطلب ہو کہ تم قوم کے بڑے تھے ہر مشورے میں بلائے جاتے تھے اور ہر مجلس میں یاد کئے جاتے تھے واپس جائو شاید تمہارے مشورے اور تمہاری رائے کی کسی کو ضرورت ہو۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی یہ بات ہوئی تو تھی۔ خلاصہ ! یہ ہے یہ ارشاد تہکما ہے۔
Top