Siraj-ul-Bayan - Al-Anbiyaa : 18
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَیَدْمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ١ؕ وَ لَكُمُ الْوَیْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ
بَلْ : بلکہ نَقْذِفُ : ہم پھینک مارتے ہیں بِالْحَقِّ : حق کو عَلَي : پر الْبَاطِلِ : باطل فَيَدْمَغُهٗ : پس وہ اس کا بھیجا نکال دیتا ہے فَاِذَا : تو اس وقت هُوَ : وہ زَاهِقٌ : نابود ہوجاتا ہے وَلَكُمُ : اور تمہارے لیے الْوَيْلُ : خرابی مِمَّا : اس سے جو تَصِفُوْنَ : تم بناتے ہو
بلکہ ہم تو باطل کے اوپر حق پھینکتے ہیں ، پھر وہ اس کا سر توڑ دیتا ہے ، پھر ناگاہ وہ فنا ہوجاتا ہے اور کم بختی تمہاری ان باتوں کے سبب جو بناتے ہو (ف 1) ۔
کائنات کا ایک مقصد ہے : (ف 1) اسلام نکتہ نگاہ سے یہ دنیا اور اس کی تمام آرائشیں بغیر کسی مقصد کے نہیں ہیں ، یہ آفتاب کا طلوع و غروب ، ستاروں کا چمکنا اور جھلملانا یہ آسمان کا سقف زرنگار ، اور یہ اتنی بڑی زمین کا پھیلاؤ پہاڑ ، درخت ندی ، نالے ، اور طیور وبہائم ، ان سب چیزوں کو آخر خدا نے کیوں پیدا کیا ہے ، کیا یہ محض دلچسپی کے لئے ہے اور اتنے بڑے نظام سے کوئی فائدہ مقصود نہیں ، ؟ قرآن حکیم اس کا یہ جواب دیتا ہے ، کہ اس کائنات کا ایک مقصد ہے یہ محض اتفاقیہ امور نہیں بلکہ قدرت کاملہ اور شعور بالغہ ہے ۔ اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ کائنات میں تمہیں ایک نظام وترتیب نظر آتی ہے ، زینت و آرائش معلوم ہوتی ہے جو اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ یہ کباڑی کی دکان نہیں ، بلکہ علیم و حکیم خدا کی صنعت کا شاہکار ہے ، مقصد یہ ہے کہ انسان اللہ کی نیابت کا حامل ہو اور خدا دا وعلوم ومعارف سے دنیا کو جنت بنا دے اور ان تمام خرافات اور ادہام کو مٹا دے جن کا تعلق باطل سے ہے ، کیونکہ اصول ہے کہ حق اور باطل میں تصادم ناگزیر ہے ، اور بالآخر حق کو کامیابی اور نصرت حاصل ہوتی ہے اور باطل نیست ونابود ہوجاتا ہے ۔
Top