Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 18
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَیَدْمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ١ؕ وَ لَكُمُ الْوَیْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ
بَلْ : بلکہ نَقْذِفُ : ہم پھینک مارتے ہیں بِالْحَقِّ : حق کو عَلَي : پر الْبَاطِلِ : باطل فَيَدْمَغُهٗ : پس وہ اس کا بھیجا نکال دیتا ہے فَاِذَا : تو اس وقت هُوَ : وہ زَاهِقٌ : نابود ہوجاتا ہے وَلَكُمُ : اور تمہارے لیے الْوَيْلُ : خرابی مِمَّا : اس سے جو تَصِفُوْنَ : تم بناتے ہو
یوں نہیں پر ہم پھینک مارتے ہیں سچ کو جھوٹ پر پھر وہ اس کا سر پھوڑ ڈالتا ہے پھر وہ جاتا رہتا ہے اور تمہارے لیے خرابی ہے ان باتوں سے جو تم بتلاتے ہو1
1 یعنی اگر ایسے لہو ولعب کے کام بالفرض ہماری شان کے لائق ہوتے اور ہم ارادہ بھی کرتے کہ یوں ہی کوئی مشغلہ اور کھیل تماشا بنا کر کھڑا کردیں تو یہ چیز ہم بذات خود اپنی قدرت سے کر گزرتے۔ تمہاری داروگیر اور پکڑودھکڑ سے اس کو کچھ سروکار نہ ہوتا۔ لیکن واقعہ یہ ہے کہ دنیا محض کھیل تماشا نہیں بلکہ میدان کارزار ہے۔ جہاں حق و باطل کی جنگ ہوتی ہے۔ حق حملہ آور ہو کر باطل کا سر کچل ڈالتا ہے۔ اسی سے تم اپنی مشرکانہ اور سفیہانہ باتوں کا انجام سمجھ لو کہ حق و صداقت کا گولا جب پوری قوت سے تم پر گرے گا اس وقت کیسی خرابی اور بربادی تمہارے لیے ہوگی۔ اور کون سی طاقت بچانے آئے گی (تنبیہ) لَوْاَرَدْنَآ اَن نَّتَّخِذَلَہْوًا " الیٰ آخرہ کی تقریر کئی طرح کی گئی ہے۔ ہمارے نزدیک سباق و لحاق کے اعتبار سے جو معنی زیادہ قریب اور صاف تھے وہ اختیار کیے ہیں۔ اور مِن لَّدُنَّا اور اِنْ کُنَّا فَاعِلِیْنَ کی قیود کے فوائد کی طرف لطیف اشارے کردیے ہیں۔ واللہ اعلم۔
Top