Kashf-ur-Rahman - Aal-i-Imraan : 163
هُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ
ھُمْ : وہ۔ ان دَرَجٰتٌ : درجے عِنْدَ : پاس اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌ : دیکھنے ولا بِمَا : جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
ان لوگوں کے اللہ کے ہاں الگ الگ درجے ہیں اور اللہ سب کے اعمال پر نظر رکھتا ہے4
4 بھلا ایک ایسا شخص جو رضائے الٰہی کا ہر وقت جویاں اور رضائے حق کا بالکل تابع ہوگیا وہ اس شخص کی مثل ہوسکتا ہے جو غضب الٰہی کا مستحق ہوا اور خدا کا غصہ اور غضب لے کر واپس آیا اور اس بدبخت کا ٹھکانا جہنم ہو اور وہ جہنم بازگشت کی بری جگہ ہے ۔ یہ دونوں شخص ہرگز برابر نہیں ہوسکتے اس قسم کے لوگوں کے اللہ کے ہاں الگ الگ مختلف درجات ہیں اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ان اعمال کو جو یہ کرتے رہتے ہیں خوب دیکھتے ہیں اس لئے ہر شخص کے ساتھ اس کے عمل کے موافق سلوک کیا جائے گا۔ (تیسیر) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی نبی اور سب خلق برابر نہیں طمع کے کام ادنیٰ نبیوں سے نہیں ہوتے۔ (موضح القرآن) ہم ابھی عرض کرچکے ہیں کہ من اتبع سے مراد رسول اور کمن باء سے مراد خائن اور بددیانت کی عدم مساوات کا اظہار ہے اور آیت کی عمومیت کے پیش نظر یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انصار و مہاجرین اور منافقین کی عدم مساوات مراد ہو بلکہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہر اچھے برے نیک و بد کی عدم مساوات مراد ہو۔ سب معنی ظاہر ہیں اور سب کی گنجائش ہے اب آگے نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس کا ایک مستقل نعمت ہونا بیان کرتے ہیں۔ (تسہیل)
Top