Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 163
هُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ
ھُمْ : وہ۔ ان دَرَجٰتٌ : درجے عِنْدَ : پاس اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌ : دیکھنے ولا بِمَا : جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
یہ لوگ اللہ کے یہاں بڑے مختلف درجوں کے ہیں، اور اللہ پوری طرح دیکھنے والا ہے ان تمام کاموں کو جو یہ لوگ کر رہے ہیں
346 لوگوں کے مختلف درجات کا ذکر وبیان : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ لوگوں کے اللہ تعالیٰ کے یہاں بڑے مختلف درجات ہیں : یعنی ان دونوں گروہوں کے آپس میں اور پھر ہر گروہ کے آپس میں۔ سو یہ سب لوگ اپنے اپنے عمل و کردار کے مطابق بڑے مختلف درجات میں ہوں گے۔ کوئی اعلیٰ علیین میں ہوگا اور کوئی قعر سجین میں ۔ والْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم من کِل سُوْئٍ وَّشّر ۔ بہرکیف اس دنیا میں لوگ جیسے اور جس طرح بھی ہوں اور دنیا والے جو بھی کہیں اور سمجھیں، اصل حقیقت بہرحال یہی ہے کہ لوگوں کے اللہ تعالیٰ کے یہاں بڑے ہی مختلف درجات ہیں اور ہوں گے۔ ان کے ایمان و اخلاص، صدق و صفا، عمل و کردار اور راہ حق میں تفانی و قربانی کے اعتبار سے ۔ سو رضائے الٰہی کے طالب اور اس کے قہر و غضب کے سزاوار آپس میں یکساں اور ایک برابر نہیں ہوسکتے۔ ان کے درجے اور ٹھکانے ان کے اعمال کے مطابق الگ الگ ہوں گے۔ اور اللہ ہر ایک کے اعمال کو دیکھ رہا ہے اور وہ ہر کسی سے وہی معاملہ فرمائے گا جس کا وہ اہل اور مستحق ہوگا تاکہ عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔ سو اس کے یہاں فلاں ابن فلاں کے دعو وں سے کام نہیں چلے گا بلکہ اصل دارومدار ایمان و یقین اور عمل و کردار کی پونجی پر ہوگا ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top