Kashf-ur-Rahman - Az-Zumar : 40
مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ یَحِلُّ عَلَیْهِ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ
مَنْ : کون يَّاْتِيْهِ : آتا ہے اس پر عَذَابٌ : عذاب يُّخْزِيْهِ : رسوا کردے اس کو وَيَحِلُّ : اور اتر آتا ہے عَلَيْهِ : اس پر عَذَابٌ : عذاب مُّقِيْمٌ : دائمی
کہ کس پر ایسا عذاب آتا ہے جو اس کو رسوا کردے گا اور کس پر دائمی عذاب نازت ہوتا ہے۔
(40) کہ وہ شخص کون ہے جس پر ایسا عذاب آتا ہے جو اس کو رسوا کردے گا اور کس پر دائمی عذاب نازل ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ آپ ان سے کہہ دیجئے اگر تم نہیں مانتے اور باوجود قائل ہوجانے کے پھر بھی اپنی ضد پر اڑے ہوئے ہو تو اچھا اپنے ڈھنگ پر جو کرتے ہو وہ کئے جائو اور میں بھی اپنی حالت پر جو کچھ کررہا ہوں وہ کئے جائوں گے ہاں اتنی بات کہہ دیتا ہوں کہ بہت جلد تم کو معلوم ہوا جاتا ہے کہ دنیا میں کس پر رسوا کن عذاب آتا ہے اور کس پر مرنے کے بعد دائمی عذاب اور سد کا عذاب نازل ہوگا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں وہ دنیا میں یہ آخرت میں۔ خلاصہ : کہ مغلوب اور مقتول ہوکر رسوا ہوگے دنیا میں اور جہنم میں داخل ہو کر عذاب دائمی بھگتو گے یہ تہدید کے طور پر ہے اور ناراضگی کا اظہار ہے۔ اعملوا اعلی مکانتکم اجازت نہیں ہے۔
Top