Kashf-ur-Rahman - An-Nisaa : 7
لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١۪ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ اَوْ كَثُرَ١ؕ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا
لِلرِّجَالِ : مردوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑا الْوَالِدٰنِ : ماں باپ وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار وَلِلنِّسَآءِ : اور عورتوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑا الْوَالِدٰنِ : ماں باپ وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار مِمَّا : اس میں سے قَلَّ : تھوڑا مِنْهُ : اس سے اَوْ كَثُرَ : یا زیادہ نَصِيْبًا : حصہ مَّفْرُوْضًا : مقرر کیا ہوا
ماں باپ اور قرابت دار جو ترکہ چھوڑ جائیں ان میں سے مردوں کا بھی حصہ ہے اور ماں باپ اور قرابت دار جو کچھ ترکہ چھوڑ جائیں خواہ وہ کم ہو یا زیادہ اس میں سے عورتوں کا بھی حصہ ہے ہر ایک کا یہ حصہ مقرر شدہ ہے2
2 ماں باپ اور قریبی رشتہ دار مرتے وقت جو کچھ بھی چھوڑ جائیں خواہ قلیل ہو یا کثیر اس میں سے مردوں کا بھی حصہ مقرر ہے خواہ وہ مرد بڑے ہوں یا چھوٹے اور ماں باپ اور قریبی رشتہ دار مرتے وقت جو کچھ چھوڑ جائیں خواہ وہ تھوڑا ہو یا بہت اس میں سے عورتوں کا بھی حصہ مقرر ہے خواہ وہ عورتیں چھوٹی ہوں یا بڑی ہر ایک مرد عورت کا یہ حصہ قطعی طور پر مقرر ہے۔ (تیسیر) حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں کفر کی رسم میں عورت کو وارث نہ گنتے اب عورت کو بھی میراث ٹھہری۔ (موضح القرآن) ابن کثیر کہتے ہیں کہ مشرک لوگ مرنے والے کا مال متروکہ عورتوں اور چھوٹے لڑکوں کو نہیں دیا کرتے تھے صرف بڑے لوگوں کو دے دیا کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں کفار کی اس مذموم رسم کا ابطال فرمایا۔ ابن کثیر نے اس روایت کو قتادہ اور سعید بن جبیر سے نقل کیا ہے ۔ حضرت جابر ؓ کا قول ہے کہ ام حرام نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے خاوند کا انتقال ہوگیا ہے اور اس نے دو بیٹیاں چھوڑی ہیں ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی، اس روایت کو ابن مردویہ نے نقل کیا ہے۔ بعض مفسرین نے کہا ہے کہ مال متروکہ میں اگر اسلحہ اور گھوڑے وغیرہ ہوتے تو مشرک یہ سامان حرب سوائے جوان لڑکوں کے دوسرے ورثا کو نہ دیتے اس پر یہ حکم نازل ہوا۔ بہرحال خلاصہ یہ ہے کہ مرنے والا خواہ کچھ چھوڑ کر مرے ترکہ کی مستحق اس کی چھوٹی اور بڑی سب اولاد ہوگی اسی طرح کوئی بہت ہی قریبی رشتہ دار مرجائے تو اس کا ترکہ اس کے قریبی رشتہ داروں پر خواہ وہ مردہوں یا عورتیں سب پر شرعی حصہ کے موافق تقسیم ہوگا چھوٹے بڑے کا کوئی امتیاز نہ ہوگا۔ مال متروکہ کم ہو یا زیادہ وارث لڑکے ہوں یا لڑکیاں، بڑے ہوں یا چھوٹے ہر ایک کو شرعی حصہ کے موافق دیا جائے گا۔ اس آیت میں ترکے کے مستحقین کا ذکر تھا اب آگے غیر مستحقین کے ساتھ استحباباً رعایت کرنے کا حکم مذکور ہے۔ (تسہیل)
Top